۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علامہ شبیر میثمی

حوزہ/ علامہ ڈاکڑ علامہ شبیر حسن میثمی: یہ قانون انتہاء پسند عناصر کے ہاتھ میں ہتھیار دینے کے مترادف ہو گا،ہم ایوان بالا سینٹ کے ارکان کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اس متنازعہ و بوگس ترامیمی بل کو مسترد کر دیں، آئمہ جمعہ کل اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے فوجداری ترمیمی ایکٹ2021ءکی منظوری کے طریقہ کار کو بوگس قرار دیتے کل بروز جمعہ مساجد میں خطباءکو اس بل پر قوم کو آگاہ کرنے اور اس بل کو مسترد کرنے کی قراردادیں منظور کروا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کی اپیل کی ہے۔

متنازعہ بل سے متعلق اپنے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ بل کی منظوری کے وقت 360رکان کی اسمبلی میں صرف20سے25 ارکان موجود تھے جو اس امر کا عکاس ہے کہ قومی اسمبلی کا نہ تو کورم پورا تھا اور نہ ہی اسمبلی کی اکثریت موجود تھی بلکہ ایوان حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان سے خالی تھا۔

انہوں نے کہا کہ صرف ایک خاتون وزیر کے علاوہ وزاءاور خود اسپیکر بھی موجود نہ تھے اور ایسے عالم میں ایک بل کی متنازعہ ترامیم کو منظور کرانا بدنیتی پر مبنی اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ملک اس وقت انتہاءپسندی اور دہشت گردی کا شکار ہے ایسے میں یہ قانون انتہاء پسند عناصر کے ہاتھ میں ہتھیار دینے کے مترادف ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور اپوزیشن جماعتوں کی انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی ترامیم کو خاموشی سے منظور کرا دینے کی پالیسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ خود حکمران اور اپوزیشن ارکان بری طرح انتہا پسندوں کے دباؤ میں ہیں اور اس اقدام سے خود انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا موجب بھی بن رہے ہیں اور یہ بل اسی کا شاخسانہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ عوام کو سنے بغیر اس قسم کی قانون سازی کرنا بے انصافی اور حکمرانوں کی کمزوری کی دلیل ہے۔ انہوں کہا کہ ہم کسی کی مقدسات کی توہین کے ہر گز قائل نہیں اور ہماری قیادت ملک میں اتحاد بین المسلیمن کے بانی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ کچھ عناصر کو اتحاد و وحدت کی یہ فضاء ایک آنکھ نہیں بھاتی اور وہ اسی فضاءکو ثبوتاژ کر کے ملک کو ایک بار پھر فرقہ واریت اور انتشار کی آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں جس کی کوئی محب وطن پاکستانی ہر گز اجازت نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کو پیش کرنے والا فرد جس طرح غیر سنجیدہ ہے اسی طرح قومی اسمبلی میں موجود اراکین قومی اسمبلی نے بھی اس بل کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، لہذا وہ ایوان بالا سینٹ کے ارکان کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اس متنازعہ ترامیمی بل کو مسترد کر دیں ۔

انہوں نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے بھی اپیل کی کہ وہ اس متنازعہ ترامیمی بل پر دستخط نہ کر کے وطن عزیز کو کسی بھی مزید بحران سے دوچار ہونے سے بچائیں۔ جبکہ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کل بروز جمعہ تمام مساجد کے خطباءسے اپیل کی کہ وہ نماز جمعہ کے اجتماعات میں اس ترمیمی بل کو مسترد کرنے کی قراردادیں منظور کریں اور عوام کو اس بل کی متنازعہ ترامیم کے حوالے سے آگاہ کریں اور آئندہ کے کسی بھی لائحہ عمل کے لیے تیار رہنے کا پیغام دیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .