۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
رمضان توقیر

حوزہ / کوٹلی امام حسین شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب علامہ محمد رمضان توقیر نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توہین رسالت، توہین اہل بیت، توہین صحابہ اور شریعت بل کے حوالے سے قانون سازی آئین پاکستان میں موجود ہے۔مزید متنازعہ قانونی ترمیمی بل 2021 298/A کی آئین پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کوٹلی امام حسین شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب علامہ محمد رمضان توقیر نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توہین رسالت، توہین اہل بیت، توہین صحابہ اور شریعت بل کے حوالے سے قانون سازی آئین پاکستان میں موجود ہے۔مزید متنازعہ قانونی ترمیمی بل 2021 298/A کی آئین پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں۔اس بل کو غیر آئینی اور بوگس طریقے سے پاس کیا گیا۔اجلاس کا کورم ہی پورا نہیں تھا۔محض ۲۵،30 متعصب ممبران کی موجودگی میں اس بل کو پاس کیا گیا۔ ملت تشیع پاکستان اس قانون سازی بل کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتی ہے۔

علامہ محمد رمضان توقیر نے اپنے خطاب میں کہا: اگر یہ متنازعہ بل اتنا ہی ضروری ہے تو پہلے کی طرح تمام مسالک کے علمائے کرام کی ایک مشاورتی کمیٹی بنائے جائے۔ جو صحابی کی تعریف، توہین کا دائرہ کار اور اس کی سزا کا تعین کرکے اپنی سفارشات حکومت تک پہنچائے۔

انہوں نے کہا: اس متنازعہ بل کی قائد ملت جعفریہ پاکستان اور بزرگ علمائے کرام کی رہنمائی میں اس کے مسترد ہونے تک قیادت کابھر پور ساتھ دینگے۔

قراردادیں:

  • یہ اجتماع اس متنازعہ بل کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
  • اس متنازعہ بل کے حوالے سے ملت تشیع کو اعتماد میں لیا جائے۔
  • وطن عزیز اس قسم کی متنازعہ، فرقہ وارانہ، متعصبانہ اور اشتعال انگیز قانون سازی کامتحمل نہیں۔
  • اس متنازعہ بل کی قانون سازی سے پہلے تمام مسالک کے علمائے کرام کی ایک مشاورتی کمیٹی بنائے جائے جو اپنی سفارشات حکومت کو بھیجی گی۔

قابلِ ذکر ہے کہ ان تمام قراردادوں کو لبیک یا حسین (ع) اور نعرہ حیدری کے فلک شگاف نعروں کے ساتھ منظور کیا گیا۔

آخر میں علامہ محمد رمضان توقیر نے ملک پاکستان میں امن و امان اور سیاسی صورتحال کی بہتری کے لیے بھی دعا کرائی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .