حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم آئین پاکستان کے بنیادی اصولوں سے متصادم کسی بھی فرقہ وارانہ بل کو مسترد کرتے ہیں اور اس طرح کی کسی بھی قانون سازی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے جس کی آڑ میں ملکی ہم آہنگی اور رواداری کے ماحول کو خراب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں تمام مذاہب اور مسالک کو اپنے بنیادی مذہبی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی اور ضمانت دی گئی ہے لہذا ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی دوسرے کے عقائد ونظریات کی توہین کیئے بغیر اپنی عبادات کی پریکٹس بلا کسی دباؤ اور خوف سے کر سکتا ہے لیکن یہ آئے روز متعصبانہ اور فرقہ وارانہ سوچ پر مبنی بل کبھی صوبائی اسمبلیوں سے تو کبھی قومی اسمبلی سے منظور کروانے کی کوشش کی جاتی ہے جسے ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا یہ انتہائی حساس نوعیت کے معاملات پر مشتمل قانون ہے جسے قومی اسمبلی سے منظور کیا جانا عجلت پسندی اور ناعاقبت اندیشی پر مبنی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک پہلے ہی بہت سارے مسائل میں گھرا ہوا ہے اور اوپر سے اس طرح کے نازک اور حساس نوعیت کے معاملات کو اٹھانا سراسر غیر دانشمندانہ اور احمقانہ اقدام ہے جسے فوری طور پر روکا جائے۔ پاکستان میں سب جانتے کہ ایک مخصوص سوچ رکھنے والے گروہ نے مارو مارو اور کفر کے فتوے دیئے جس سے صدیوں سے اکٹھے رہنے والے تمام مذاہب و مسالک کے درمیان اتحاد و وحدت کی فضا کو انتشار کا شکار کرنے کی سوچی سمجھی سازش کی گئی جسے آج بھی اس بل کی شکل میں مسلط کرنے کی تگ ودو جاری ہے۔ جسے مجلس علمائے شیعہ پاکستان سمیت اس مملکت خدا داد کا ہر باشعور شہری یکسر مسترد کرتا ہے۔