حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ علی اکبر کاظمی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں پاس ہونے والے فوجداری ترمیمی بل 2021ء کو مسترد کرتے ہیں اور ریاست کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں ایسے کسی بھی بل کو منظور کر کے قانون کا حصہ نہ بننے دیا جائے۔
لاہور میں عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ علی اکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ملک میں بسنے والے تمام تر مسالک و مذاہب کے مقدسات کی تکریم و احترام کو یقینی بنانے کی ضمانت دیتا ہے، اور ملک میں بسنے والے تمام تر ذمہ دار شہری اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ وہ کسی کے عقائد و نظریات اور مقدسات کی توہین نہ کریں، لیکن اس طرح کی قانون سازی ملک میں متعصبانہ رویوں اور سوچ کو مزید تقویت پہنچانے کا باعث بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ آئین پاکستان سے متصادم ہے جس میں ہر مسلک و مذہب کو اس کے مسلمہ عقائد کے مطابق عبادت کا حق حاصل ہے اسے ہرگز قانون کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
علامہ علی اکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ نوے کی دہائی سے اس طرح کے تفریق و مذہبی انتہا پسندی کی سوچ پر مبنی بل پاس کروانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں جسے قومی اسمبلی میں موجود باشعور اور ملکی حساسیت کو درک کرنیوالے سپیکر اور اراکین نے منظور نہ کر تدبر اور دور اندیشی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ اس قانون کو اب بھی سختی سے مسترد کرتی ہے، جس سے رواداری کی مجموعی فضاء خراب ہونے کا شدید خدشہ ہو.انہوں نے کہا کہ اس قسم کے نئے قانون بنانے کی بالکل ضرورت نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور ان قوانین کے ناجائز استعمال کو روکنے کیلئے سدباب کیا جائے۔
ملاقات میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات سابق معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب سید اسد عباس نقوی، معاون خصوصی چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملک اقرار حسین، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، سید حسن کاظمی، اسد علی بلتستانی اور سید حسین زیدی بھی موجود تھے۔