۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علامہ سید مرید حسین نقوی

حوزه/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر حجت الاسلام سید مرید حسین نقوی نے فوجداری ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شیعہ توہین صحابہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی کوئی سنی توہین اہل بیتؑ کر سکتا ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر حجت الاسلام سید مرید حسین نقوی نے فوجداری ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شیعہ توہین صحابہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی کوئی سنی توہین اہل بیتؑ کر سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے حال ہی میں قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے متنازعہ فوجداری بل کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قرآن و سنت کے منافی کسی قسم کی قانون سازی قبول نہیں کریں گے۔ مکتب اہل بیت اسلام کی روشن تعبیر کا نام ہے۔ ہمیں کمزور سمجھنے والے خوش فہمی کا شکار ہیں،بل کے محرک کالعدم تنظیم کے ہاتھوں استعمال ہوئے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی فرقہ وارانہ تکفیری تنظیم نہیں ہے۔ حیرت ہے جماعت اسلامی کے رکن نے جھنگ کے تکفیری کالعدم گروہ کا تیار کردہ بل اسمبلی میں پیش کیا اور اتحاد امت کو کمزور کرنے کا باعث بنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دراصل پنجاب اسمبلی میں متنازعہ بنیاد اسلام بل کی ناکامی کے بعد دشمن نے نئی سازش کے تحت ایک بار دھوکے سے بل منظور کروانے کی کوشش کی ہے، جو ان شاءاللہ گزشتہ متنازعہ بل کی طرح ناکام ہوگی۔ متنازعہ قانون سازی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ گزشتہ 3 سال کی ایف آئی آرز کا ریکارڈ بتا رہا ہے کہ محض دشمنی میں متعدد جھوٹی ایف آئی آرز درج کی گئیں جبکہ اس سے پہلے مکتب اہل بیت ؑکو قتل و غارت گری سے ڈرانے کی کوشش کی گئی مگر اس گروہ کے سرغنے اور کارندے اب کہیں نظر نہیں آرہے، مکتب اہل بیت اپنی آب و تاب کے ساتھ موجود ہے اور ترقی کر رہا ہے، جبکہ کالعدم تکفیری گروہ کا کوئی نام لیوا نہیں ہے۔

جامعۃ المنتظر لاہور میں علماء اور طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مرید نقوی نے افسوس کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی کا اب تک کا ریکارڈ غیر فرقہ وارانہ ہے۔ ہماری قیادت کے ساتھ ان کے روابط ہیں، وہ ہمارے پاس آتے رہتے ہیں اور ہمارا ان کے پاس جانا رہتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ متنازع بل جماعت اسلامی کا موقف نہیں ہوگا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ اراکین قومی اسمبلی، کسی بھی ترمیمی بل پاس کرتے ہوئے اس قانون کو نہیں پڑھتے، کہا کہ پہلے بھی ٹرانسجینڈبل، ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے قانون سازی سمیت دیگر کئی مقامات پر واضح ہوچکا ہے کہ ارکان اسمبلی کو کچھ بھی پتہ نہیں ہوتا اور وہ اس کی حمایت میں ووٹ دے رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے متعلقہ بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ فوجداری بل کے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، کوئی شیعہ صحابہ کی توہین نہیں کر سکتا اور ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی سنی بھی توہین اہل بیتؑ نہیں کر سکتا۔

وفاق المدارس کے نائب صدر نے کہا کہ اگر کسی قسم کی قانون سازی کی ضرورت ہے تو مکتب اہل بیت کی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے، جب تک مکتب تشیع کی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہم ملت جعفریہ کو اعتماد میں لئے بغیر کسی قسم کی قانون سازی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسند دونوں مکاتب فکر میں موجود ہیں۔ ہم اہل سنت کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں، لیکن قرآن مجید کے منافی کسی قسم کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیں گے۔ صحابہ اور اہل بیت علیہم السلام کی توہین کرنے والے دشمن کے آلہ کار اور ایجنٹ ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .