حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیروت کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین سید علی فضل اللہ نے علاقے "حارہ حریک" میں قائم اسلامی ثقافتی مرکز میں ایک مکالماتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے اسلام میں گفت و گو کی اہمیت اور اس کے اصولوں پر روشنی ڈالی۔ نشست کے اختتام پر انہوں نے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
انہوں نے کہا کہ ہر مؤثر مکالمے کے لیے چند بنیادی اصولوں کا لحاظ ضروری ہے، جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ کوئی بھی فریق خود کو مطلق حق پر نہ سمجھے، اگر ایسا رویہ اختیار کیا جائے تو مکالمہ شروع ہونے سے پہلے ہی ناکامی سے دوچار ہو جاتا ہے۔ مکالمے کی بنیاد ہمیشہ حق کی تلاش پر ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام چاہتا ہے کہ گفت و گو مذہبی، قومی اور انسانی مشترکات کی بنیاد پر ہو، اور اس کی نوعیت فکری ہو نہ کہ شخصی یا تعصبانہ۔
حجت الاسلام فضل اللہ نے مزید کہا کہ مکالمے کے دوران باہمی احترام ناگزیر ہے۔ کسی کے عقائد یا نظریات کی توہین یا تمسخر نہ کیا جائے، کیونکہ جب احترام کی جگہ توہین لے لیتی ہے تو گفت و گو اپنی افادیت کھو بیٹھتا ہے۔
بیروت کے امام جمعہ نے کہا کہ اسلام ہمسایوں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے۔ ہم اس ملک میں کسی محدود اور تنگ نظر فرقہ واریت کے دائرے میں قید نہیں ہیں۔ ہم تمام مکاتب فکر اور مذاہب کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں، اور یہ ہمارا ضعف نہیں بلکہ دینی تعلیمات اور اسلامی اقدار کا تقاضا ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں دنیا سے کوئی مسئلہ نہیں، ہمارا اصل مسئلہ ان لوگوں سے ہے جو ہمارے ملک پر حملہ آور ہوتے ہیں، ہماری سرزمین پر قابض ہونا چاہتے ہیں اور ہمارے وسائل کو لوٹتے ہیں۔ یہ ہمارا حق اور فرض ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کریں اور دشمن کو اس کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہونے دیں۔









آپ کا تبصرہ