۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
فلسطین فاءونڈیشن پاکستان

حوزہ/ مسئلہ فلسطین اور کشمیر کی حمایت بانی پاکستانی کے اصولوں کا بنیادی جز ہے ۔ اسرائیل سے تعلقات قائد اعظم اور پاکستان کے نظریہ سے انحراف ہے ۔ فلسطین سے متعلق قائد اعظم کا دوٹوک موقف موجود ہے جس میں اسرائیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسئلہ فلسطین اور کشمیر کی حمایت بانی پاکستانی کے اصولوں کا بنیادی جز ہے ۔ اسرائیل سے تعلقات قائد اعظم اور پاکستان کے نظریہ سے انحراف ہے ۔ فلسطین سے متعلق قائد اعظم کا دوٹوک موقف موجود ہے جس میں اسرائیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان کی مشہور ومعروف میڈیا شخصیات، کالم نگاروں اور سماجی و یوتھ رہنماءوں نے فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے تحت منعقدہ آن لائن ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے موقع پر فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام جمعہ کے روز مسئلہ فلسطین اور قائد اعظم محمد علی جناح کے عنوان پر آن لائن ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ آن لائن کانفرنس میں ملک کی مشہورو معروف میڈیا شخصیات اور سماجی وسیاسی شخصیات نے شرکت کی اور مسئلہ فلسطین سے متعلق بابائے قوم کی پالیسی اور اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مسئلہ فلسطین اور کشمیر کی اہمیت بیان کی ۔ مقررین میں فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل و کالم نگار ڈاکٹر صابر ابو مریم، مرکز مطالعات پاکستان وخلیج کے صدر ناصر عباس شیرازی، تحریک جوانان پاکستان کے چیئر میں عبد اللہ گل، معروف صحافی و اینکر اویس ربانی، ندیم رضا، انیقہ نثار، نازیہ علی، نادر بلوچ اور یوتھ و طلباء رہنماءوں میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر عارف الجانی، انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی رہنما نبیل مصطفائی، اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدر حسن علی سمیت آزاد کشمیر سے عشرت الاسلام نے آن لائن کانفرنس سے خطاب کیا ۔ کانفرنس کی میزبانی علی واصف نے کی ۔

مسئلہ فلسطین اور قائد اعظم کی پالیسی سے متعلق آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل و کالم نگار ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ آئین، قانون پارلیمانی امور، سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کو بھی معلوم ہے کہ مسئلہ فلسطین پر قائد اعظم محمد علی جناح اورانکی زیر قیادت مسلم لیگ اور دیگر ساتھیوں نے جو موقف اختیار کیا، وہ جمہوری، قانونی، انسانی و اخلاقی لحاظ سے سوفیصد جائز، ٹھوس اور منطقی تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین برصغیر کے مسلمانوں کی سیاست سے زیادہ انکے ڈی این اے میں شامل تھا اور اسی کے سبب حریت پسندی اور مظلومین جہان کی حمایت میں وہ سبھی پیش پیش رہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے علامہ اقبال کو قومی شاعر قرار دیا اور ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال نے یہودی نسل پرستوں کے غیر منطقی دعوے کو یہ کہہ کر مسترد کردیاکہ:ہے خاک فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق ۔ ۔ ہسپانیہ پہ حق نہیں کیوں اہل عرب کا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بابائے قوم کا موقف بالکل واضح تھا، قائداعظم نے کہا تھا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے ایک مشترکہ محاذ بنانا چاہئیے اور اس مسئلے کو اجاگر کرنا چاہئے تاکہ اس کے حل کیلئے کوششیں تیز کی جاسکیں ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز مطالعات پاکستان و خلیج کے صدر ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ اگر آج پاکستان مسئلہ فلسطین و کشمیرپر قائد اعظم کے اصولوں سے روگردانی کر لے تو پھر اس کا مطلب ہے کہ پاکستان قائد اعظم کا پاکستان نہیں رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے تحریک آزادی پاکستان کے ساتھ ساتھ تحریک فلسطین چلائی ۔ یہی وجہ ہے کہ قائد اعظم نے فلسطین فنڈ قائم کیا، مفتی اعظم فلسطین کے نام خط میں اپنی مدد کی یقین دہانی کروائی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائد اعظم نے اپنے وقت کی سپر طاقتوں سے ٹکر لی اور ہمارے لئے اصول استورا کئے ۔ آج پاکستان میں موجود چند نام نہاد دانشو او ر میڈیا میں موجود کالی بھیڑوں کی خواہشات پر قائد اعظم کے پاکستان کو قربانی نہیں کیا جا سکتا ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبد اللہ گل کاکہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم کی بات کی جا رہی ہے وہاں اگر آج حالیہ واقعات میں شہید قاسم سلیمانی کے بارے میں بات نہ کی جائے تو یہ مسئلہ فلسطین کے ساتھ زیادتی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے شہید قاسم سلیمانی کو اس لئے قتل کر دیا کیونکہ فلسطین کے دفاع کی مضبوط دیوار تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پے در پے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جن کے ذریعہ پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات سے متعلق راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف میڈیا اینکر پرسن انیقہ نثار نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کی عقل پر پٹی بندھی ہوئی ہے ۔ انکاکہنا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کے لئے آج سے نہیں بلکہ گذشتہ پانچ دہائیوں سے یہ کام جار ی ہے ۔ انہوں نے میڈیا شخصیات کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کئے جانے کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو مورد الزام نہیں ٹہرا سکتے کیونکہ یہاں بھی اچھے اور برے ہر طرح کے افراد موجود ہیں ۔ کالی بھیڑیں ہر جگہ پر موجود ہوتی ہیں ۔ انہوں نے پاکستان میں اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو عناصر یہ کہتے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر لے تو پاکستان کے معاشی حالات بہت ترقی کر لیں گے یہ صرف ایک دھوکہ سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام کبھی بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں ہونے دیں گے اگر کسی بھی حکومت نے ایسا اقدام کرنے کی کوشش کی تو یہ حکومت کی خود کشی کے مترادف ہو گا ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن اور میڈیا شخصیات میں ندیم رضا، اویس ربانی،نازیہ علی، ناد ر بلوچ اور عارف الجانی سمیت نبیل مصطفائی اور حسن علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو آج پاکستان کے تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو چاہئیے کہ فلسطین اور کشمیر کے موضوعات کو بنیادی تعلیمی نصاب میں شامل کرے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اسرائیل کی حمایت میں بات کرنا جرم قرار دیا جا ئے اور ایسے عناصر کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ ،مقررین کاکہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو عوامی سطح پر پہنچانے اور آگہی فراہم کرنے کے لئے جد وجہد جاری رہے گی ۔ مقررین کاکہنا تھا کہ پاکستان بابائے قوم کی راہ پر گامزن ہے اور پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر صہیونی ایجنڈا پر کارفرما ہیں ۔ ان کاکہنا تھا کہ میڈیا کی صفوں میں یا مذہبی صفوں میں یا کسی بھی سیاسی سطح پر ہو اسرائیلی حمایت یافتہ عناصر کا تعاقب کیا جائے گا ۔ کانفرنس کے اختتام پر قرار داد پیش کی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں فلسطین اور کشمیر کاز کے خلاف بات کرنے والے عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے ۔ اسرائیل اور ہندوستان کے حامیوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .