۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے خطبہ جمعہ میں بیان کیا کہ ہر دور کی طرح آج بھی قرآن ہر مصیبت ، بیماری کا علاج اور برکت و نجات کا ذریعہ ہے۔ کاروبار شروع کرنے سے پہلے دکان، دفتر کی صفائی کے بعد قرآن کی تلاوت و دعا کو ترقی و برکات کا موجب بتایا گیا ہے۔ بیماری کی شفا بھی تلاوت سے ممکن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ہر دور کی طرح آ ج بھی قرآن ہر مصیبت ، بیماری کا علاج اور برکت و نجات کا ذریعہ ہے۔ کاروبار شروع کرنے سے پہلے دکان، دفتر کی صفائی کے بعد قرآن کی تلاوت و دعا کو ترقی و برکات کا موجب بتایا گیا ہے۔ بیماری کی شفا بھی تلاوت سے ممکن ہےقرآن کی معجزاتی تاثیر کے کفار بھی انکار نہیں کر سکتے تھے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے سامنے سورہ نجم تلاوت کی اور سجدہ والی آ یت پڑھ کر سجدے میں گئے تو بے ساختہ کفار بھی سجدے میں گر گئے۔ متوجہ ہوئے تو یہ چال چلی کہ لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات نہ سننے کی تاکید کی اور کانوں میں روئی ڈالنے کا کہتے لیکن ان کا یہ حربہ بھی ناکام رہا۔باہر سے آنے والے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی زبان سے اللہ کا کلام سن کر اسلام قبول کرتے۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ گناہ کبھی بھی درست نہیں لیکن جوانی کے بعد گناہ کرنے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔قرآن میں ہے کہ اللہ اگر گناہ پر گرفت کرتا تو روئے زمین پر کوئی نہ بچ سکتامگر خالق کائنات نے مہلت دی ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ موت کی سختی ایک حقیقت ہے۔ موت کے وقت آسانی کے لیے مر نے والے کے پاس سورة یاسین پڑھنے کی تاکید ہے نیز اس جگہ لے جانے کا حکم ہے جہاں وہ نماز پڑہتا تھا تاکہ روح نکل سکے۔ ا ن کا کہنا تھاکہ موت انسانی معاشرے میں آ بادی کا توازن برقرار رکھتی ہے۔قران میں ارشاد ہوا کہ اللہ نے تمہیں پہلے والوں کا جانشین بنایا یعنی وہ لوگ دنیا سے رخصت ہوئے تو تم نے ان کی جگہ لی۔اگر کسی کو بھی موت نہ آتی تو شاید زمین انسانوں کے لئے تنگ ہو جاتی۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ کافر چاہے انکار کریں مگر نظام کائنات اللہ کے دست قدرت میں ہے۔رازق اورخالق وہی ہے ۔حکومت دینے والا، واپس لینے والا بھی وہی۔جسے مرضی ہو تو بیٹا دے یا بیٹی، جسے چاہے دونوں دے جسے چاہے دونوں میں سے کو ئی نہ دے۔بانجھ بنا دے۔انبیا ءبھی اسی سے اولاد مانگتے تھے۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے جناب مریم کے پاس پھل دیکھے تو اللہ سے اولاد کی دعامانگی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو 80 سال کی عمر میں بیٹا ملا۔خدا کی حاکمیت ، قدرت ہر چیز پرہے۔ فضاو ¿ں میں ستاروں ، پرندوں کو وہی سہارا دینے والا ہے۔اس کی قدرت کی طرح رحمت بھی وسیع ہے۔ احد پہاڑ جتنے گناہ بھی حقیقی توبہ سے معاف کر دیتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .