۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مجلس وحدت المسلمین پاکستان شعبہ قم

حوزہ/ قم المقدسہ میں دفتر مجلس وحدت المسلمین پاکستان شعبہ قم کے زیر اہتمام بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا 145واں یوم پیدایش کے مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم المقدسہ کے زیراہتمام 25 دسمبر یوم پیدائش بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے موقع پر دفتر مجلس وحدت مسلمین میں تقریب منعقد ہوئی، جس میں تلاوت کلام کا شرف آقای بشارت امامی صاحب نے حاصل کیا اور برادر مظہر علی مصطفوی نے خوبصورت منقبت کے ذریعہ بانی پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا۔

سیکرٹری جنرل شعبہ قم حجت الاسلام و المسلمین شیخ عادل مہدوی نے خطاب فرمایا جس میں انہوں نے قاید اعظم کی ولادت کے وقت ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کی زبوں حالی بیان کرتے ہوئے انگریز حکومت کے مسلمانوں کو دباۓ رکھنے کی سیاست کی طرف اشاره کرتےہوئے قاید کی ولادت کے درست نو سال بعد کانگرس کی تشکیل کے اہداف اور پھر آپ کے اس سے ملحق ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالی اور پھر ١٩٠٦میں مسلم لیگ کے قیام اور اہداف کی طرف اشاره کرتے ہوئے ابتدا میں قاید کے ہندو مسلم اتحاد کے لۓ کوششیں کرنے کا ذکر کیا لیکن دوسری طرف سے ١٩٢٦میں ہندو مسلم فسادات اور ١٩٣٥کے الیکشن میں مسلم لیگ کی شکست اور اس طرح کے دیگر عوامل کی طرف اشاره کرتے ہوئے خصوصا علامہ اقبال کے مسلمانوں کے لیے جدا وطن کے تصور نے اور علامہ جیسی شخصیات کے قاید سے بار بار اصرار کی وجہ سے قاید نے بھی فیصلہ کرلیا کہ اب ہندو اور مسلم مل کر نہیں رہسکتے لیکن ابھی اس چیز کو اعلان کرنے کا وقت نہ تھا ۔

انہوں نے کہا کہ قاید اعظم نے اپنے دقیق فہم و فراست سے کام لیتے ہوئے ١٩٣٧میں مسلم لیگ کی صدارت سنبھالنے کے بعد مسلمانوں کے لیے جدا وطن کا مطالبہ کرنے سے پهلے اس کے لیے مکمل زمنہ فراہم کیا تاکہ مسلمانوں پر ملک توڑنے کا الزام نہ آیے اور جب گاندھی نے بھی مسلمانوں کے لیے جدا وطن کے تصور کی تایید کردی اس وقت آپ نے اس تصور کو مطالبہ میں بدل دیا اور بالآخر ١٤اگست ١٩٤٧کو مسلمانوں کے لیے مستقل وطن لینے میں کامیاب ہوگئے  ۔

مزید بیان کیا کہ آپ نے ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں حتی کفار کے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کی حمایت پر زور دیا ۔خلافت عثمانیہ توڑے جانے کی مذمت کی اور اسرائیل بنائے جانے کے منصوبوں کو رد کرتے رہے اور جب اسرائیل کا ناجایز اعلان ہو گیا تو آپ نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا حالانکہ اس وقت پاکستان آج کی طرح مضبوط نہ تھا۔ پس آج بھی ہمیں قاید اعظم جیسا شجاع اور فہیم لیڈر چاہیے اور ہم سب کو قاید کا راستہ اپنانا چاہئے آج اگر کوئی اسرائیل کو قبول کرنے کی بات کرتا ہے تو وه اپنے قاید کے راستہ سے منحرف ہو چکا ہے اور سچا پاکستانی نہیں جیسا کہ قرآن کریم نے بھی ایسے افراد کو و من یتولاھم فھو منھم مخاطب کر کرکے یہودیوں میں سے قرار دیا ہے ۔پس اسرائیل متعلق قاید اعظم کا نقطه نظر عین قرآن کے مطابق تھا سوره بقره کی آیت نمبر ١٢٠اور سوره مایده کی آیت ٥٧و٨٢اس کی روشن دلیلیں ہیں۔

تقریب میں بانی پاکستان کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور وطن عزیز پاکستان کی سلامتی سمیت عالم اسلام کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .