۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
پاکستان میں فرقہ وارانہ منافرت پر شیعہ وحدت کونسل کا مشاورتی اجلاس

حوزہ/ سرگودھا میں شیعہ وحدت کونسل کے زیر انتظام ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت، شیعہ مومنین کے خلاف مقدمات کے بے جا اندراج  اور موجودہ ملکی و عالمی صورتحال کے پیش نظر مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرگودھا: شیعہ وحدت کونسل کے زیر انتظام ۹ ستمبر ۲۰۲۰ کو سرگودھا کی قدیمی درسگاہ دارالعلوم محمدیہ  میں ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت، شیعہ مومنین کے خلاف مقدمات کے بے جا اندراج  اور موجودہ ملکی و عالمی صورتحال کے پیش نظر ضلع سرگودھا وخوشاب  کے علمائے امامیہ، آئمہ جمعہ والجماعت، ذاکرین،  بانیانِ مجالس و بانیانِ جلوس ہائے عزا،  انجمن ہائے عزاداری ، شیعہ قومی و ملی تنظیموں اور جماعتوں کا نمائندہ مشاورتی  اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اتفاق رائے سے درج ذیل اعلامیہ جاری کیا گیا۔

1. یہ اجلاس فرانسوی جریدے چارلی ہیبڈو کی طرف سے رحمت للعالمین حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف توہین آمیز مواد شائع کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا اور مذکورہ جریدے کے اس نفرت پر مبنی اقدام کو بین الاقوامی قوانین و ضوابط اور آزادی اظہار رائے کے مسلمہ عالمی اصولوں کی خلاف ورزی تصور کرتا ہے۔

2. یہ اجلاس فرانسوی جریدے کے پیغمبر اسلام کے بارے توہین آمیز رویے پر مغربی حکمرانوں کی طرف سے خاموشی کی نیز شدید الفاظ میں مذمت کرتا اور اسے ان کی اسلام کی نسبت دوغلی اور منافقانہ روش پر حمل کرتا ہے۔

3. یہ اجلاس پاکستان میں پیدا کی جانے والی فرقہ وارانہ فضا کی بھرپور مذمت کرتا اور اسے اسلام و پاکستان دشمنوں کی پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری اور استحکام کے خلاف سازش قرار دیتا ہے۔ اور ذمہ دار طبقات سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شدت پسند عناصر پر گرفت کریں اور ملک پاکستان میں امن بھائی چارے اور مذہبی رواداری کے ماحول کی حفاظت کے لیے اپنا بنیادی کردار ادا کریں۔

4. یہ اجلاس پاکستان میں بسنے والے ہر دین و مذہب خصوصا مذہب شیعہ کے تمام فکری و مادی حقوق کی ضمانت کا مطالبہ کرتا اور یہ قرار دیتا ہے کہ مذہب شیعہ اپنے بنیادی عقائد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور مسلمہ شیعہ عقائد کا ہر فورم پر بھرپور دفاع کیا جائے اور اپنے عقائد کی تبلیغ و ترویج کا آئینی و قانونی حق نیز استعمال کیا جائے گا اور اس راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ کو شرپسندی تصور کیا جائے گا۔

5. یہ اجلاس یہ اعلان کرتا ہے کہ شیعہ مراجع تقلید کے فتاوی کی روشنی میں مذہب شیعہ دیگر تمام ادیان مذاہب اور مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین کر گناہ سمجھتا اور ایسے اقدامات روکنے میں اپنا ہرممکن کردار ادا کرے گا۔

6. یہ اجلاس دیگر مسالک کی جانب سے کسی خاص مسلک پر اپنے عقائد مسلط کرنے کی ہر کوشش کی شدید مذمت کرتا اور اسے فکری دہشت گردی سے تشبیہ دیتا ہے۔

7. یہ اجلاس ملک بھر میں مومنین کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کی مذمت کرتا اور انہیں فی الفور ختم کرنے اور گرفتار شدگان کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتا ہےکیونکہ یہ اجلاس مذہبی عبادات کی انجام دہی کے دوران مقدمات کو فرقہ وارانہ آگ کو مزید بڑھوایا دینے کے مترادف سمجھتا ہے اور یہ قرار دیتا ہے کہ چونکہ آئین پاکستان اور قوانین پاکستان ہر دین و مذہب و مسلک کے پیروکاروں کو عقیدے اور عمل کی مکمل آزادی دیتا ہے لہذا اپنے عقیدے کے مطابق مذہبی عبادات کی انجام دہی پر مقدمات کی اندراج عقیدے و عمل کی آئینی آزادی پر غیر قانونی قدغن ہے۔

8. یہ اجلاس ان چند ایام میں مذہب شیعہ کے خلاف ہونے والی نفرت آمیز تقاریراور مذہب شیعہ کی سرعام تکفیرکی شدید مذمت کرتا اور حکومت سے ان شرپسندوں پر گرفت کا مطالبہ کرتا ہے۔

9. یہ اجلاس حالیہ ایام میں عصمت و طہارت کے مصداق  اہل بیتِ رسول (اللہ کا درود و سلام ہو ان پر) اور عدل و انصاف کے پیکر  اصحابِ رسول (اللہ راضی ہو ان سے) کی توہین اور دشمنانِ اہل بیت کی تعریف و تمجید کی شدید مذمت کرتا اور ایک اسلامی ملک میں پیغمبر گرامی اسلام کے خاندانِ عصمت و طہارت اور نبی مکرم اسلام  کے یارانِ عادل و باوفا  کے خلاف ہرزہ سرائی اور دشمنانِ خاندان رسول کی قصیدہ گوئی پر حکومت کے فوری نوٹس کا مطالبہ کرتا ہے۔

10. یہ اجلاس پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ تحفظ بنیاد اسلام بل کو متنازعہ اور غیر ضروری قانون سازی قرار دیتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ ملک پاکستان میں مقدسات اسلام کے تقدس کی حفاظت کے لیے ازقبل قانون سازی موجود ہے لہذا ایسے کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں ہے نیز یہ سمجھتا ہے کہ تحفظ اسلام متنازعہ بل ملک میں کتب کی اشاعت کے کاروبار کو شدید متاثر کرے گا جس سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوسکتے اور آزادی رائے اور کتب بینی کی ثقافت شدید متاثر ہوگی۔ نیز یہ سمجھتا ہے کہ یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل جیسے آئینی اداروں اور رائج قانونی طریقہ کار سے ہٹ کر پاس کروایا گیا ہے جو اس بل پاس کروانے والوں کی بدنیتی پر دلیل ہے لہذا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ تحفظ بنیاد اسلام بل کو فی الفور واپس لیا جائے۔

11. یہ اجلاس کراچی اور اسلام آباد میں منعقدہ علمائے امامیہ کے اجلاسوں میں پیش کردہ اعلامیہ جات کی مکمل تائید کا اعلان کرتا ہے۔علاوہ ازیں یہ اجلاس ملک بھر سے بزرگ علمائے شیعہ  کے اس بابت بیانات اور اقدامات کی نیز تائید کرتا ہے۔

شیعہ وحدت کونسل کے زیر انتظام ضلع سرگودھا اور ضلع خوشاب کی سطح پر منعقد کئے جانے والے اس اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل جناب علامہ عبدالخالق اسدی نے خصوصی شرکت کی۔ ان کے علاوہ دارالعلوم محمدیہ سرگودھا کے مہتمم اور مجلس علمائے امامیہ کے وائس چیئرمین جناب مولانا ملک نصیر حسین اعوان، مجلس علمائے امامیہ کے وائس چیئرمین جناب مولانا سرفراز حسینی، مجلس علمائے امامیہ کے جنرل سیکرٹری جناب مولانا ضیغم عباس ذاکر حسینی، مجلس علمائے امامیہ کے آفس سیکرٹری اور فاضلِ قم جناب حجت الاسلام عیسی امینی، جامعہ ابو طالب خوشاب کے مہتمم جناب مولانا آغا حسین شاہ، جامعہ زینبیہ سرگودھا کے مہتمم جناب مولانا ملازم حسین شاہ، جامعہ مرتضی جوہر آباد کے مہتمم جناب مولانا سبطین حسین علوی، جامعہ معصومہ جوہر آبادکے مہتمم جناب مولانا ملک نذر عباس، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ڈویژنل صدر جناب ذوالقرنین حیدر شیرازی،مجلس وحدت مسلمین ضلع سرگودھا  شرقی کے سیکرٹری جنرل جناب سید مقصود بخاری، ماتمی انجمنوں کی طرف سے جناب سید وقار بخاری المعروف کاکے شاہ، جناب سید صفدر حسین شاہ، جناب سید طاہر حسین شاہ، جناب سید باو شاہ، متحدہ آرگنائزیشن سرگودھا کے جناب سید عباس رضا بخاری، القائم آرگنائزیشن سرگودھا کے  جناب شمشاد حیدر بخاری، جناب حسن رضا کرمانی، اسکاوٹ تنظیم کے جناب سید مجاہد حسین ،  ذاکر اہل بیت جناب ملک مرید حسین پدھراڑ، ذاکر اہل بیت جناب ملک اسد عباس  و ضلع سے تعلق رکھنے والے دیگر معزز مہمانان اور شخصیات اور ضلع بھر کی تحصیلوں سے آئمہ جمعہ والجماعت  نے شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .