حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا حیدر عباس رضوی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ صبح ۳:۱۰ پر عزیزی ڈاکٹر فیض عابدی نے واٹس ایپ پر مجھے پرسنل میسج کیا کہ وقار انکل بھی ساتھ چھوڑ گئے۔
انا لله و انا الیه راجعون
وقار بھائی!آپ سے میری آخری ملاقات ۲۳/مارچ کو ہوئی۔آپ نے ہمیشہ کی طرح کچھ تلخ و شیریں باتیں کیں۔قرآن مجید کی توہین کرنے والے بدبخت کا تذکرہ آیا تو آپ نے ہی فرمایا تھا کہ اپنی تحریر قرآن کریم کے سلسلہ میں بھیجئے آپ ان چنندہ افراد میں ہیں جن کے مطالب ہم بغیر کمی و کاستی کے شایع کرتے ہیں۔میں نے بھی حسب فرمائش اپنا مقالہ قرآن کریم نہج البلاغہ کی روشنی میں ایمیل کیا اور وہ اودھ نامہ میں شایع بھی ہو گیا۔
آج موت کو گلے لگانے والے وقار بھائی بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔گنگا جمنی تہذیب کو حیات نو عطا کرنے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔غریب بچوں کی تعلیم کے لیے کوشاں رہے ۔ ایک طرف اکثر مولوی جماعت کے لئے ان کے تبصرے دوسری طرف ہم جیسے افراد کے ساتھ ان کا کام کرنے کا جذبہ۔دسیوں جلسات ہوئے بعض میں تو حکیم امت ڈاکٹر سید کلب صادق مرحوم بھی شریک رہے۔
حسینی ٹائمز کے لیے جن علماء کا آپ نے انتخاب کیا اور انہیں ایڈیٹوریل بورڈ میں رکھا ان میں ایک میں بھی تھا۔مختلف وجوہات سے یہ اخبار زیادہ دن نہ نکل سکا۔
مولا امیر المومنین علیہ السلام کی شہادت کے ۱۴۰۰ برس مکمل ہونے پر آپ نے جو کام انجام دئیے وہی آپ کی شفاعت کی ضمانت ہیں ان شاء اللہ۔
خوش اخلاق،ملنسار،فعال،غریب پرور،علم كوش وقار رضوی اب ہمارے درمیان نہیں لیکن ان کا مشن یقینا اب بھی جاری ہے جسے ان کے اہل خانہ سمیت ہم سب کو مل کر آگے بڑھانا ہوگا۔
تدفین میں حاضر ہوا تو وقار صاحب کے بعض رفقاء کار کی اداسی قابل دید تھی۔بھائی نظر کا گریہ،اولاد کا باپ پر ماتم۔۔۔اللہ اکبر
خدائے کریم سے یہی دعا کہ مالک! عزاء سید الشہداء کے شیدائی وقار رضوی کو ان کے خدمات کا بہترین اجر انہیں عطا فرما اور ان کے پسماندگان بالخصوص زوجہ،اولاد اور بھائیوں کو صبر جمیل عنایت فرما۔
ناچیز غمزدہ خانوادہ نیز اودھ نامہ ٹیم کے غم میں برابر کا شریک ہے۔قارئین سے سورہ فاتحہ کی گزارش ہے۔