۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی

حوزہ/ سکریٹری تنظیم المکاتب نے دورہ حاضر کی مشکلات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج کرونا وبا کے سبب ہم اجتماعی عبادتوں سے محروم ہو گئے ہیں، جمعہ و جماعت منعقد نہیں ہو رہے ہیں، مساجد اور امام بارگاہ بند ہیں، لیکن ہمیں متوجہ رہنا چاہئیے کہ یہ اجتماعی عبادتیں چاہے جمعہ و جماعت ہوں یا مجالس و عزاداری ہوں انکے بہرحال فواید ہیں تب ہی اس کا حکم دیا گیا ہے۔ لہذا ہمیں اپنے گھروں پر گھر کی حد تک ان اجتماعی عبادتوں کو منعقد کرتے ہوئے نئی نسل کی تربیت کریں تا کہ جب یہ منحوس وبا ختم ہو تو یہ تربیت انکے کام آئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ خادمان ادارہ تنظیم المکاتب کی جانب سے شہدائے راہ علم مولانا علی محمد محمدی مرحوم فاضل و استاد جامعہ امامیہ مولوی محمد جون مرحوم متعلم جامعہ امامیہ، خواہر حنا زہرا مرحومہ طالبہ جامعۃ الزہرا تنظیم المکاتب اور مرد مومن ضمیر حسن مرحوم کی مجلس برسی آن لائن منعقد ہوئی۔ مولوی سہیل مرزا متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے مجلس کا آغاز کیا۔ 

سربراہ تنظیم المکاتب حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ نے سورہ بقرہ کی 183 نمبر آیت "اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے تم سے پہلے امتوِں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم متقی اور پرہیز گار بن جاؤ۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا جس طرح معصوم سے پوچھا گیا کہ کیسے پتہ چلے کہ ہماری نمازیں قبول ہوئیں یا نہیں تو قرآنی آیت "بے شک نماز انسان کو بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔" (سورہ عنکبوت آیت 45) کو پیش کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اگر نماز کے بعد انسان برائیوں سے دور ہے تو اسکی نماز قبول ہوئی لیکن اگر انسان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تو اسکی نماز قبول نہیں ہوئی۔ حتی جب گناہ کے انجام دیتے وقت ہچکچاہٹ محسوس ہو تو انسان کو سمجھ لینا چاہئیے کہ شائد کوئی سجدہ قبول ہو گیا ہے جو گناہ سے روک رہا ہے۔ اسی طرح روزہ کو اللہ نے مومنین پر فرض کیا تا کہ وہ متقی بنیں، پرہیزگار بنیں، ایک ماہ روزہ رکھنے کے بعد عید کے دن اگر انسان اپنے اندر تقوی محسوس کرے تو اس کا روزہ قبول ہے۔ 

مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب نے روایت (حج کے موقع پر حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام خانہ کعبہ کے پاس تشریف فرما تھے، لوگ طواف کر رہے تھے کہ ابن ابی العوجاء بھی وہاں آ گیا، جیسے ہی اس کی نظر امام جعفر صادق علیہ السلام پر پڑی اس نے گذشتہ کی طرح طنز کرتے ہوئے کہا آپ یہاں کیوں آئے ہیں؟ (ابن ابی العوجاء امام جعفر صادق علیہ السلام کے زمانے کا مشہور ملحد تھا۔) امام علیہ السلام نے فرمایا: حج کے موقع پر بحث و جدل کی اجازت نہیں ہے لیکن یہ بات جان لو کہ جو تمہارا عقیدہ (بے دینی) ہے اگر وہ صحیح ہو اگرچہ وہ صحیح نہیں ہے تو ہم جو اعمال انجام دے رہے ہیں اس سے ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور ہم دونوں فائدے میں برابر کے شریک ہوں گے۔ لیکن اگر تمہارا عقیدہ غلط ہوا اور حقیقت بھی یہی ہے تو مستقبل (قیامت) میں ہم فائدے میں ہوں گے اور تم نقصان میں ہو گے۔ امام علیہ السلام کا یہ جواب سن کر وہ مبہوت ہو گیا۔) بیان کرتے ہوئے فرمایا آج ہمارے سماج میں جو بے دینی پھیل رہی ہے، دین و مذہب کے ضروریات کا انکار سامنے آ رہا ہے کہ تو انکے لئے بھی یہی جواب ہے جو امام جعفر صادق علیہ السلام نے ابن ابی العوجاء کو دیا کہ اگر تمہارا عقیدہ صحیح بھی ہو تو ہمارا عمل ہمیں نقصان نہیں پہنچائے گا لیکن اگر تمہارا عقیدہ صحیح نہیں ہے تو تمہارا عقیدہ اور بے عملی تمہیں یقینا نقصان پہنچائے گی اور ہمارا عقیدہ اور عمل ہمیں ضرور فائدہ پہنچائے گا۔ 

سکریٹری تنظیم المکاتب نے دورہ حاضر کی مشکلات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج کرونا وبا کے سبب ہم اجتماعی عبادتوں سے محروم ہو گئے ہیں، جمعہ و جماعت منعقد نہیں ہو رہے ہیں، مساجد اور امام بارگاہ بند ہیں، لیکن ہمیں متوجہ رہنا چاہئیے کہ یہ اجتماعی عبادتیں چاہے جمعہ و جماعت ہوں یا مجالس و عزاداری ہوں انکے بہرحال فواید ہیں تب ہی اس کا حکم دیا گیا ہے۔ لہذا ہمیں اپنے گھروں پر گھر کی حد تک ان اجتماعی عبادتوں کو منعقد کرتے ہوئے نئی نسل کی تربیت کریں تا کہ جب یہ منحوس وبا ختم ہو تو یہ تربیت انکے کام آئے۔

مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ نے شہدائے راہ علم کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : علی محمد محمدی مرحوم نے کم عمری میں علمی مدارج طے کئے اور جہاں وہ ایک عالم تھے وہیں ان کا نیک عمل اور بہترین اخلاق بھی نا قابل فراموش ہے، آج ایک برس گذر جانے کے بعد بھی زبانوں پر انکا تذکرہ اور نظریں انہیں تلاش کرتی ہیں، وہ ہمہ وقت دینی خدمت کے لئے تیار رہتے تھے۔ 

واضح رہے گذشتہ برس 19 رمضان المبارک 1441 ؁ھ کو جامعۃ الزہرا تنظیم المکاتب کی ہونہار طالبہ خواہر حنا زہرا مرحومہ کا مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا اور اسکے چھٹے روز 25 رمضان المبارک کو سڑک حادثہ میں قاری قرآن مولانا علی محمد محمدی مرحوم استاد جامعہ امامیہ، مولوی محمد جون مرحوم متعلم جامعہ امامیہ اور مرد مومن ضمیر حسن مرحوم کا انتقال ہو گیا تھا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .