۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ عید فطر اللہ کے قرب اور اعتراف بندگی کا بہترین موقع ہے، یہ عید یقیناً سراپا جشن و سرور ہے مگر! یہ دن در حقیقت فرحت و مسرت کے ساتھ ساتھ کامیابی اور سر بلندی کے عزم کا دن بھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی سے حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ :عید فطر اللہ کے قرب اور اعتراف بندگی کا بہترین موقع ہے، یہ عید یقیناًسراپاجشن و سرورہے مگر! یہ دن در حقیقت فرحت و مسرت کے ساتھ ساتھ کامیابی اور سر بلندی کے عزم کا دن بھی ہے۔

اہلبیت (ع) فاونڈیشن کے نائب سربراہ نے کہا کہ : عید :محض دنیاوی عیش ونشاط کا ذریعہ ہی نہیں، آخرت کی زندگی کیلئے طمانیت کا زینہ بھی ہے۔عید الفطر کی خوشی منانے اور اس کی شکر گزاری کرنے کے زیادہ حق دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے حکم الہی کے پیش نظر مسلسل روزے رکھے ہیں۔

انہوں نے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی : ’’ مَنْ صَامَ رَمَضاَنَ اِیْمَانًا وَّاِحْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ ‘‘ جس نے ایمان واحتساب کے ساتھ رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔کو بطور سند بیان کرتے ہو کہا کہ عید کا دن در حقیقت اللہ کے قُرب اور اعترافِ بندگی کا بہترین موقع ہے،جیسا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فلسفۂ عید بیان کرتے ہوئے فرمایا : ’’ہرقوم کیلئے کوئی نہ کوئی دن عید اور خوشی کا ہوتاہے، اور آج ہمارے لئے عید کا دن ہے ‘‘

ہندوستان کے معروف محقق و مؤلف حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے بیان کیا کہ عید : اللہ تعالیٰ نے روزہ داروں کو روزے  کے بدلے میں اپنے خصوصی انعام و اکرام کے طور پر عیدالفطر کا مبارک و پر مسرت دن مسلمانوں کو عطا فرمایا ہے یہی نہیں بلکہ خدائے بزرگ و برتر نے عید کے موقع پر اپنے بندوں کو ’’دو عیدیں‘‘ عطا فرمائی ہیں ۔ایک یہ کہ اس فرحت و مسرت موقع پر لوگوں کے گناہوں کی مغفرت و بخشش ہوتی ہے اور دوسرے یہ کہ اجابت دعا کی ضمانت دی جاتی ہے لہذا اس دن؛ ملت اسلامیہ کو بارگاہ خداوندی میں دست بدعا ہونا چاہئے کہ اے پالنے والے مسلمانوں کی خیر ہو اور انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھ! عین ماہ رمضان میں ہر طرف مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہا ہےاورمسلم حکمراں امریکہ و اسرائیل کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں فلسطین اور کابل کا حالیہ دلخراش واقعے نے جشنِ عید کو ماتم میں تبدیل کردیاہے۔ کفر کی تمام طاقتیں مسلمانوں پر حملہ آور ہیں، کہیں ملت مسلمہ کی صلاحیتوں اور اس کی ظاہری وباطنی مال ودولت پر قابض ہو رہے ہیں تو کہیں دھماکوں کی گونج سنائی دے رہی اور کہیں نہتے مسلمان اور معصوم بچوں کا قتل عام کر رہے ہیں! دوسری جانب ایک فکر ی یلغار کا تسلسل ہے جو نسل نو کی تباہی کے اسباب و محرکات ہیں.انہیں لذت پرستی اور ہوی و ہوس کے پیروی کی کھلی دعوت دی جارہی ہے اور اس خطرناک تحریک کا مقصد جوانوں کو آزادی، مساوات اور ترقی کے پر فریب نعروں کے ذریعے انہیں ذلت و رسوائی کے قعر مذلت میں ڈھکیلنا ہے اگر چہ ان کا جسم اسلامی پیرائے میں ہو مگر روح مغربی ہوجائے ، وطن اسلامی ہو مگر اہل وطن کفر کی یورش میں زندگی بسر کریں، ان کے نام صرف اسلامی ہوں مگر ذہن میں کفر بھرا ہوا ہو۔

انہوں نے کہا کہ :اسلام مخالف عالمی دشمنوں کی اس تحریک کے پیش نظر عالم کفر عالم اسلام کی نسل نو پر نئی قوت نئے جوش اور نئے امنگوں کے ساتھ اپنے تمام ذرائع ابلاغ کے ذریعے حملہ آور  ہے. لہذا ان فتنوں کا مقابلہ علم و بصیرت اور شعور و آگہی ہے اس التہابی کیفیت کے پیش نظر ہمیں خدا اور اس کے رسول کے احکامات و تعلیمات پر گامزن ہوتے ہوئے خود کو ماہ رمضان کے صفات سے متصف کرنے  اور اپنے خوشیوں کے تہوار کو نہایت سادگی سے منانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ : عید سعید کے دن روزہ دارجہاں خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں وہیں شیطان لعین روزہ داروں پر رب تعالٰی کی رحمتوں بخششوں اور بے انتہا کرم نوازیوں کو دیکھ کر حسد کی آگ میں جل جاتا ہے۔چنانچہ روایت میں ہے کہ : جب بھی عید آتی ہے شیطان چلا چلا کر روتا ہے اس کی بدحواسی اور اضطرابی کیفیت دیکھ کر تمام شیاطین اس کے پاس جمع ہو کر پوچھتے ہیں، اے آقا آپ کیوں غضبناک اور اداس ہیں ؟ 
شیطان بولتا ہے، ہائے افسوس !خداوندعالم نے آج کے دن امت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو بخش دیا ہے، لٰہذا تم انہیں لذتوں اور خواہشات نفسانی میں مشغول کرو...

انہوں نے کہا کہ :ان احادیث و روایات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ہمیں اپنے تمام معلومات زندگی خاص کر عید کے دن اللہ کی معصیت سے خود کو محفوظ رکھنا ہے اور حرام سے اجتناب نہ کرنا اور اپنی مرضی سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرلینا درحقیقت شیطان کی پیروی کرنے کے مترادف ہے. 

ہندوستان کے معروف محقق و مبلغ حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے عید کے متعلق نباض عالم، مولائے کل حضرت امام علی علیہ السلام کی اس روایت کو پیش کیا کہ عین روز عید آپ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ سوکھی روٹی کھا رہے ہیں۔ اس نے عرض کیا اے امیر المومنین ! آج عید کا دن ہے، اور آپ سوکھی روٹی تناول فرما رہے ہیں، تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:انما هو عيد لمن قبل الله صيامه وشكر قيامه وكل يوم لا يعصي الله فهو عيد.  آج ان کیلئے عید ہے جن کے روزے قبول ہوئے اور جن کی کوششیں نتیجہ لانے والی ثابت ہوئیں اور جن کے گناہ بخش دئیے گئے۔ مگر ہماری آج بھی وہی عید ہے جو کل ہوگی، یعنی جس دن آدمی گناہ نہ کرے وہ اس کیلئے عید کا دن ہے۔

موصوف نے کہا کہ مذکورہ روایات  کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں بالخصوص ہماری نسل نو کو اپنے جشن و خوشی میں یہ بات ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ جس دن مسلمان گناہ سے محفوظ رہے اور اس سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو وہ دن اس کیلئے عید ہے۔

حجۃ الاسلام تقی عباس رضوی نے حوزہ نيوز ایجنسی کے رپورٹر سے اپنی اختتامی گفتگو میں اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ :عید کا ایک اہم جز صدقہ و خیرات اور زکات و فطرہ ہے لہذا اس کی ادائیگی میں تعجیل اور اس کے ذریعے قوم و ملت، گھر و خاندان کے ضرورت کو بھی اپنی مالی امداد خاص کر اپنے فطروں کے ذریعے انہیں بھی اپنی خوشیوں میں شامل کریں اور اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ :عید کا پر مسرت و سعید موقع محض نئے کپڑے زیب تن کر لینے اور عید کی نماز ادا کر لینے کا نام عید نہیں ہے بلکہ مساجد و عید گاہ سے ایک نیا عزم لیکر نکلنا ہے کہ اے پالنے والے! اب سے، سال کے باقی مہینوں، دنوں اور ساعتوں میں تیری ہر طرح کی نافرمانی، گناہوں اور معصیتوں سے خود کو اور اپنے اہل و عیال کو بچانے کا عزم مصمم کرتے ہیں.

تبصرہ ارسال

You are replying to: .