۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آصفی مسجد

حوزہ/ مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہاکہ ستّر سالوں سے فلسطین میں مظلوموں پر ظلم ہورہاہے لیکن پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔قبلۂ اول پر صہیونیوں کا قبضہ ہے کیونکہ اکثر عرب ممالک استعماری طاقتوں کے آلۂ کار ہیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ قبلۂ اول بیت المقدس کی بازیابی اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں، اسرائیلی جارحیت کے خلاف مجلس علمائے ہند کی جانب سے آصفی مسجد لکھنؤ میں عالمی یوم قدس منایاگیا۔عالمی یوم قدس کے موقع پر نماز جمعۃ الوداع کے بعد نمازیوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا ۔اس احتجاج میں پاکستان اور افغانستان میں شیعوں کی نسل کشی کے خلاف بھی صدائے احتجاج بلند کی گئی ۔نمازیوں نے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ قبلۂ اول پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے ،ہم اس حق سے دست بردار نہیں ہوسکتے ۔احتجاج میں پاکستان،طالبان ،آل سعود ،اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و ستم کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔نمازی ایسے بینر ز اور پوسٹر اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے جن کے ذریعہ اسرائیلی جارحیت اور ظلم و تشدد کو ظاہر کیا گیا تھا ۔مظاہرہ کے آخر میں اسرائیل کا پرچم نذر آتش کیا گیا ۔

مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہاکہ ستّر سالوں سے فلسطین میں مظلوموں پر ظلم ہورہاہے لیکن پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔قبلۂ اول پر صہیونیوں کا قبضہ ہے کیونکہ اکثر عرب ممالک استعماری طاقتوں کے آلۂ کار ہیں ۔ عرب ممالک کی خیانت کی بنیاد پر آج مسلمان پوری دنیا میں ذلیل و رسوا ہورہاہے ۔اگر مسلمان عالمی سطح پر اپنے اتحاد کا مظاہرہ کریں تو کسی بڑی سے بڑی طاقت میں یہ ہمت نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کی حق تلفی کرسکے ۔مولانانے کہاکہ امام خمینیؒ نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں ’عالمی یوم قدس‘ کے طورپر منانے کا علان کیا تھا ۔اس اعلان کی بنیاد پر آج مسئلہ فلسطین زندہ ہے ۔مولانانے کہاکہ ہمیں احتجاج کرتے رہنا چاہیے کیونکہ احتجاج کا اثرہوتاہے ۔ظالم کے ظلم کو روکنے اور اسے بے نقاب کرنے کے لیے احتجاج ضروری ہے ۔مولانانے کہاکہ مسلمانوں کو خود ترحمی کے جذبے سے باہر نکلنا ہوگا ۔مسلمان خود کفیل بنیں تاکہ انہیں کسی کا دست نگر نہ بننا پڑے ۔

مولانانے کہاکہ ماہ رمضان لمبارک میں روز آنہ اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ میں گھس کر نہتے فلسطینیوں پر حملے کرہی ہے ۔ان کے بچوں کو قتل کیا جارہاہے ۔عورتوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ۔کیا میڈیا اور حقوق انسانی کی تنظیموں کو فقط یوکرین میں ہونے والا ظلم نظر آتاہے ؟ فلسطین ،یمن ،شام ،عراق اور افغانستان میں استعماری طاقتیں جو کھیل کھیل رہی ہیں ،اس کی مذمت کیوں نہیں جاتی ؟ کیا مسلمانوں پر ہونے والا ظلم ،ظلم نہیں ہے ؟ جب تک یہ دُہرا رویہ باقی رہے گا دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ۔

مولانا مشاہد عالم رضوی نے اپنی تقریر میں فلسطین میں ہورہے ظلم و تشدد کو واضح کیا اور کہاکہ قبلۂ اول کی بازیابی امت مسلمہ کے اتحاد سے وابستہ ہے ۔مولانانے کہاکہ فلسطین مدت دراز سے فلسطینی مظلوموں کا قتل عام کررہاہے مگر دنیا خاموش ہے ۔دنیا کو فلسطین میں ہونے والا ظلم نظر نہیں آرہاہے یہ حیرت ناک ہے ۔عالمی میڈیا اور حقوق انسانی کی تنظیموں کا دُہرا رویہ انسانیت کے لیے خطرناک عمل ہے ۔

مولانا عقیل عباس معروفی نے کہاکہ عالمی یوم قدس کے موقع پر ظالموں کے ظلم کے خلاف احتجاج کرنا ہمارا دینی و ملّی فریضہ ہے ۔یہ اسلام کا درس عام ہے کہ ظالموں کے خلاف اور مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کی جائے ۔مولانانے کہاکہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جس نے فلسطین کی سرزمین پر فریب کے ساتھ قبضہ کررکھاہے لیکن ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں ہے جب ظالم زیرو زبرکئے جائیں گے اور قبلۂ اول آزاد ہوگا۔

امام جمعہ مولانا سید کلب جوادنقوی اپنی علالت کی بنیاد پر احتجاج میں شامل نہیں ہوسکے ۔انہو ںنے مظاہرین کے نام جاری اپنے پیغام میں کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ہورہاہے ۔یا تو اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کو قتل کررہی ہیں یا پھر مسلمان ہی مسلمان کو ماررہاہے ۔مولانانے کہاکہ اسرائیل مسلمان ممالک کے مقابلے میں ایک چھوٹا سا ملک ہے مگر وہ مسلسل فلسطین پر ظلم کررہاہے اور عرب ممالک خاموش ہیں ،کسی زمانے میں عرب کی حمیت مشہور تھی لیکن آج ان کی بے غیرتی مشہور ہے ۔وہ مسلمانوں پر ہونےوالے مظالم کی ایک لفظ مذمت نہیں کرتے یہ افسوس ناک ہے ۔

مولانانے کہاکہ امام خمینیؒ نے فرمایا تھاکہ اگر تمام مسلمان متحد ہوکر اسرائیل پر ایک مٹھی خاک بھی پھینک دیں تو وہ ختم ہوجائے گا ۔مگر افسوس یہ ہے کہ آج عرب ممالک میں اتحاد نہیں ہے ۔صرف اور صرف ایران ہے جو استعماری طاقتوں کے خلاف کھڑاہے ۔اگر آج ایران اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرلے تو ایران کی تمام تر پریشانیاں ختم ہوجائیں گی ۔ایران پر صرف اس لیے اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی ہیں کیونکہ ایران مظلوموں کا حامی ہے ۔ایران کے علاوہ کوئی سچائی کی آواز بلند نہیں کررہاہے ۔یمن ہو ،شام ہو ،عراق ہو ،افغانستان ہو یا پھر فلسطین کی سرمین ہو ،ہر جگہ ایران مظلوموں کی حمایت میں سینہ سپر ہے ۔

احتجاج کے آخر میں حسینی ٹائیگرز کے ممبران نے پاکستان ،افغانستان اور جہاں جہاں بھی شیعوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اس کے خلاف آواز احتجاج بلند کی ۔احتجاج میں مولانا مشاہد عالم رضوی ،مولانا عقیل عباس معروفی ،مولانا فیروز حسین ، مولاناوصی عابدی ،مولانا صابر علی عمرانی ،مولانانہال حیدر ،شمیل شمسی ،میثم رضوی اور دیگر افراد موجود رہے ۔نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دیے ۔

مطالبات:
عالمی یوم القدس کے موقع پر مجلس علماء ہند اقوام متحدہ اور اپنے ملک کی سرکار سے مطالبہ کرتی ہے کہ:
۱۔ غزہ اور مسجد اقصی میں جاری اسرائیلی دہشت گردی پر فوری کاروائی کی جائے اور حقوق انسانی کی پامالی کے جرم میں عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔
۲۔یروشلم پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے لہذا یروشلم کو اسرائیلی پایہ ٔتخت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلہ کے خلاف سخت قدم اٹھائے جائیں۔
۳۔ یروشلم میں امریکی سفارتخانہ کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دیاجائے۔
۴۔عالمی سطح پر مسلمانوں خصوصا شیعوں کی نسل کشی اور قتل عام کا محاسبہ کرتے ہوئے مجرم ملکوں کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ قائم کیا جائے .
۵۔ہم اپنے ملک کی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں روایت کے مطابق اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کیا جائے اور فلسطین کی حمایت سے دست بردار نہ ہوا جائے.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .