۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
کلب جواد نقوی

حوزہ/ وقف ترمیمی بل کے خلاف آصفی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد مولانا کلب جواد نقوی کی رہنمائی میں احتجاج ہوا

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ وقف ترمیمی بل کے خلاف آج آصفی مسجد لکھنؤ میں نماز جمعہ کے بعد مولانا کلب جواد نقوی کی رہنمائی میں احتجاج کیاگیا۔احتجاج میں مظاہرین نے وقف ترمیمی بل کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے سرکار سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔مولاناکلب جوادنقوی نے اس بل کو سانپ کے بل سے تعبیر کرتے ہوئے مسلمانوں سےخبردار رہنے کی اپیل کی ۔

مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ وقف ترمیمی بل سانپ کا بل ہےجس کے ذریعہ مسلمانوں کی املاک کو ڈسنے کی تیاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس بل کے ذریعہ مسلمانوں کے اوقاف کی جائداد کو سرکار اپنے قبضے میں لینا چاہتی ہے تاکہ مسلمانوں کو برباد کردیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ سرکار نے مسلمانوں کی ریڑھ کی ہڈی پر حملہ کیاہےجسے برداشت نہیں کیاجائے گا۔مولانانے کہاکہ اس بل کو جوائنٹ پارلیمنٹ کمیٹی کے پاس جائزے کے لئے بھیجا گیاہے جو صرف دھوکہ دینے کے لئے ہے کیونکہ اس کمیٹی میں اکثریت بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ کی ہے ۔

مولانانے وقف ترمیمی بل کی شقوں پر گفتگوکرتےہوئے کہاکہ آخر دوسو اور چارسو سال پرانے اوقاف کا وقف نامہ کہاں ہوگا؟وقف بورڈ ۱۹۲۳ میں تشکیل پایا تھااور اس وقت تمام اوقاف کو سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر رجسٹرڈ کیاگیاتھالیکن اب سرکار کہہ رہی ہے کہ تمام اوقاف کے لئے وقف نامہ ضروری ہے جس کی بنیاد پر وقف املاک کا دوبارہ اندراج کیاجائے گا۔

مولانانے کہاکہ اس بل کے مطابق کسی جگہ خواہ کتنے ہی سالوں سے عبادت ہورہی ہواگر اس کا وقف نامہ نہیں ہے تواس کو وقف نہیں مانا جائے گااور اس عبادت گاہ کی حیثیت کو ختم کردیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی عظیم الشان تاریخی عمارتیں ،مسجدیں اور نہ جانے کتنے امام باڑے ایسے ہیں جن کےوقف نامے موجود نہیں ہیں ۔کیا سرکار آصفی مسجد اور بڑے امام باڑے کو وقف سے خارج کرکے قبضہ کرناچاہتی ہے؟

مولانانے کہاکہ اس بل کے مطابق تمام وقف جائدادوں کو چھ ماہ کے اندر اندراج کرانا ہوگااور اسکے لئے وقف نامہ کا ہونا شرط ہے ،جن کا وقف نامہ نہیں ہے ان املاک کو وقف نہیں ماناجائے گا۔اس طرح ۹۰ فیصد وقف املاک پر سرکار کا قبضہ ہوجائے گا۔اس بل میں کلکٹر کو یہ پاور دی گئی ہے کہ وہ فیصلہ کرے گا کہ آیا فلاں ملکیت وقف ہے یا نہیں!اس پر ستم یہ کہ وقف بورڈ میں غیر مسلم بھی ممبر اور چئیرمین ہوسکتے ہیں ۔مولانانے کہاکہ وقف بورڈ اوقاف کی جائداد کا نگراں ہوتاہے مالک نہیں !

مولانانے کہاکہ سرکار یہ بھی الزام عائد کرتی ہے کہ اوقاف کی زمینوں میں ہندوبھائیوں کی مذہبی عبادت گاہوں کی زمینیں بھی قبضہ کرکے شامل کی گئی ہیں ۔یہ محض ہندوئوں کو دھوکہ دینے کے لئے کہاجارہاہے تاکہ انہیں مسلمانوں کے خلاف استعمال کیاجاسکے ۔

مولانانے کہاکہ میں شیعہ اوقاف کی ذمہ داری لیتے ہوئے کہتاہوں کہ شیعہ اوقاف میں کسی غیر مذہب کی ایک انچ زمین بھی غیر قانونی طریقےسے نہیں لی گئی ۔لیکن ہمارے اوقاف پر غیر قانونی طریقے سے کلکٹر اور سرکار کی نگرانی میں قبضے کئے گئے ہیں ۔حسین آباد ٹرسٹ کی زمین پر گذشتہ دس پندرہ سالوں میں کئی مندر تعمیر ہوگئے ہیں جو وقف کی زمین پر قبضہ کرکے بنائے گئے ہیں ۔ٹرسٹ کی زمینوں کو فروخت کردیاگیاہے اور سرکار نے اپنے دفاتر قائم کرلئے ہیں۔اسی طرح وہ سرمایہ دار جو سرکار چلارہے ہیں انہوں نے اوقاف کی زمینوں پر قبضہ کرکے اپنی عمارتیں کھڑی کی ہیں جس کی مثال ممبئی میں ایک یتیم خانے کی زمین پر ملک کے سب سے بڑے سرمایہ دار کی فلک بوس عمارت بنی ہوئی ہے ۔یہ بل ایسے ناجائز قبضوں کو جائز کرنے کے لئے لایا جارہاہے ۔

مولانانے کہاکہ اس بل کے خلاف ہم مسلسل احتجاج کریں گے اور ہر گز خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔مولانانے بتلایاکہ ہم نے نتیش کمار اور چندر بابو نائڈو سے بھی ملاقات کا وقت مانگاہے ۔وہیں ہم وزیر داخلہ امیت شاہ شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے بھی گفتگو کرکے اپنا مطالبہ رکھیں گے۔

احتجاج میں انجمن حیدر ی کے بہادر عباس نقوی ،مولانا سرتاج حیدر زیدی ،مولانا فیروز حسین زیدی اور انجمن حیدری کے دیگر اراکین موجود تھے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .