۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
مولانا کلب جواد نقوی

حوزہ/ مجلسِ علمائے ہند کے سیکرٹری جنرل مولانا سید کلب جواد نقوی نے ہندوستان میں میڈیا کے توسط سے مزاحمتی محاذ کے رہنماؤں کو دہشت گرد قرار دیئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکی اداروں کی رپورٹیں قابل اعتبار ہیں تو پھر ہندوستان نے اقلیتوں کے بارے میں امریکی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کیوں کیا؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے ’امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی‘ (USCIRF) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی اداروں پر اعتبار کرتے ہوئے حزب اللہ اور اس کے قائد سید حسن نصر اللہ کو دہشت گرد کہا جارہا ہے تو پھر ہندوستان نے امریکی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کیوں کیا؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان کی نگاہ میں امریکی اداروں کی رپورٹیں قابل اعتبار نہیں ہیں ۔اسی طرح امریکہ اور اسرائیل کا حزب اللہ اور اس کے قائد سید حسن نصر اللہ کے بارے میں جو نظریہ ہے وہ قابل اعتبار نہیں ہے کیونکہ یہ ملک خود دہشت گردی کے بانی ہیں اور دنیا کو دھوکا دینے کےلئے مظلوموں کو دہشت گرد کہتے ہیں۔

مولانا نے امریکی کمیشن کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ادارے نے اپنی رپورٹ میں ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں پر مظالم کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستان کو ایسے ممالک میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے، جن میں اقلیتوں کی صورت حال نہایت تشویش ناک ہے، امریکی کمیشن نے اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے لئے ہندوستان کو اسی زُمرے میں رکھا ہے جس میں پاکستان کو رکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کس طرح ۲۰۲۴؁ء کے دوران گئورکشکوں نے مذہبی اقلیتوں کا ہجومی تشدد کے ذریعے قتل کیا، انہیں مارا پیٹا گیا اور جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا، ان کے گھروں اور عبادت گاہوں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیا گیا۔ رپورٹ میں ان واقعات کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرکاری اہلکاروں کے ذریعہ غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر کی بنیاد پر مذہبی اقلیتوں ،ان کے گھروں اور عبادت گاہوں پر حملے کے لئے اکسایا گیا۔

مولانا نے کہا کہ اگر ہندوستان کا میڈیا اور عوام امریکی اداروں کی رپورٹوں کو درست مانتے ہیں تو پھر واقعی ہندوستان میں صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، کیونکہ ہم نے غزہ جنگ کے بعد مسلسل یہ دیکھا کہ ہمارا میڈیا امریکہ اور اسرائیل کی رپورٹوں کی بنیاد پر حزب اللہ اور اس کے قائد سید حسن نصر اللہ کو دہشت گرد کہتا آ رہا ہے۔ میڈیا نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد انہیں بھی دہشت گرد کہا، اگر امریکی اداروں کی رپورٹیں قابل اعتبار ہیں تو پھر ہندوستان نے امریکی کمیشن کی اُس رپورٹ کو مسترد کیوں کیا جو اقلیتوں کے بارے میں شائع کی گئی ہے ؟اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی اور اسرائیلی ادارے اپنے مفاد کے پیش نظر رپورٹیں شائع کرتے ہیں، ٹھیک اسی طرح حزب اللہ، اسماعیل ہنیہ اور سید حسن نصر اللہ کے بارے میں انہوں نے اپنے مفاد کے لئے پروپیگنڈہ کیا تاکہ دنیا کو ان سے بدظن کردیا جائے۔

مولانا نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی تنظیمیں اور ادارے مسلسل جھوٹ بولتے ہیں، اس لئے ان کے کہنے پر کسی کو دہشت گرد نہ کہا جائے، اگر ان کی رپورٹوں پر اعتبار کرلیا جائے تو نہ جانے انہوں نے ہندوستان کے بارے میں کیا کیا کہا ہے۔

مولانا نے کہا کہ ہم امریکی کمیشن کی رپورٹ کی ایک اقلیتی ادارے کے نمائندے کی حیثیت سے تردید اور تکذیب کرتے ہیں۔ سرکار سے ہماری اپیل ہے کہ ہمارا میڈیا بھی امریکہ و اسرائیل کے دباؤ میں آئے بغیر اسماعیل ہنیہ، حسن نصر اللہ اور حزب اللہ کو دہشت گرد کہنا بند کرے اور جو پولیس شہید حسن نصر اللہ کی مجلسِ تعزیت سے گھروں اور امام باڑوں کے اندر بھی روک رہی ہے اُسے اس حرکت پر سرکار سخت تنبیہ کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .