۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
درگاہ حضرت عباس

حوزہ/ حزب اللہ کے چیف سید حسن نصراللہ کی شہادت کی یاد میں درگاہ حضرت عباس لکھنؤ میں تاریخی جلسے کا انعقاد،کثیر تعداد میں علما اور عوام نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری سید حسن نصراللہ کی شہادت کی یادمیں درگاہ حضرت عباس رستم نگر لکھنؤ میں’مومنین لکھنؤ ‘ کی جانب سےتعزیتی اور احتجاجی جلسے کا انعقاد ہواجس میں بڑی تعداد میں علمااور عوام نے شرکت کی ۔مظاہرین نے امریکی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ’گودی میڈیا‘ کے بیانات کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے سید حسن نصراللہ کو دہشت گرد کہاہے ۔اس موقع پر نوجوانوں نے کینڈل مارچ بھی نکالے جو درگاہ حضرت عباس آکر جلسے میں شامل ہوگئے ۔اس موقع پر امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف مردہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے ۔

تعزیتی جلسے کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے قاری معصوم مہدی نے کیا۔اس کے بعد افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا حیدر عباس رضوی نے کہاکہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد استعماری طاقتوں کو یہ یقین ہوگیاہےکہ وہ مومنین کے دلوں پر راج کرتے تھے ۔سیدحسن نصراللہ نے کہاتھاکہ اگر تم یہ سمجھتے ہوکہ ہمیں شہید کرکے ختم کرسکتے ہوتوپھر ہم کربلامیں ہی ختم ہوگئے ہوتے ۔مگر شہادت ہمیں نیاجذبہ اور حوصلہ عطاکرتی ہے ۔مولانانے کہاکہ ان شاء اللہ وہ دن دورنہیں جب ہم ان شہادتوں کے صدقے میں مسجد اقصیٰ میں نماز اداکریں گے ۔انہوں نے ’گودی میڈیا ‘ کی مذمت کرتے ہوئے اس کو ہوش کے ناخن لینے کی ہدایت دی۔

مولانا سعیدالحسن نقوی نے ’گودی میڈیا‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ گودی میڈیا کو سید حسن نصراللہ کی شخصیت کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے ۔سید حسن نصراللہ مظلوموں اور کمزوروں کی توانا آواز تھے ۔جنہیں تم دہشت گرد کہہ رہے ہووہ مجاہد تھے ۔جس طرح انگریزوں نے اپنے دشمنوں اور مخالفوں کو غدار کہااسی طرح گودی میڈیا کے لوگ امریکہ اور اسرائیل کی اتباع میں انہیں دہشت گرد کہہ رہے ہیں۔ہمارا ملک نظریاتی اور فکری غلامی کی طرف بڑھ رہاہے اس لئے ہمیں بیدار رہناہوگا ۔مولانانے مسئلۂ فلسطین پر بھی اظہارخیال کیااورکہاکہ جنہیں فلسطین کے لوگوں نے پناہ دی آج انہی کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کیاجارہاہے ۔اسی لئے گاندھی جی نے کہاتھاکہ جس طرح ہندوستان کے لوگوں کا حق ہندوستان کی سرزمین پر ہے اسی طرح فلسطین کے لوگوں کاحق فلسطین کی سرزمین پرہے ۔آج جولوگ ہندوستان میں اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں وہ دراصل گاندھی جی کے نظریے کے مخالف ہیں ۔مولانارضاحسین رضوی نے کہاکہ قرآن مجید نے اعلان کیاہے کہ شہید کبھی مرتانہیں ،وہ ہمیشہ زندہ رہتاہے ۔اس لئے سیدحسن نصراللہ مرے نہیں ہیں بلکہ ان کا کردار اور نظریہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔

مولانا منظر صادق زیدی نے حزب اللہ کی شجاعت اور حصولیابیوں کوبیان کرتے ہوئے کہاکہ سید حسن نصراللہ نے شام اور عراق میں ائمہ معصومین کے مقدس روضوں کی حفاظت کی ۔داعش کو شکست دی ۔بے گناہوں کو قتل عام سے محفوظ رکھا۔مولانانے کہاکہ شہید کبھی مرتانہیں بلکہ وہ اپنی شہادت کے ذریعہ اسلام کو بے شمار فائدے پہونچاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ دشمن ہماری صفوں کو منتشر کرنا چاہتاہے اس لئے بیدار رہیے ۔اس پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوئیے گاکہ سیاست کے لئے فلاں کے پاس جائیے ،علم دین کے لئے فلاں کے پاس جائیے ،مزاحمت کے لئے فلاں کی تقلید کیجیے ۔یہ لوگ ہمیں بانٹنا چاہتے ہیں تاکہ کمزور کرسکیں ۔سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای ،آیت اللہ سیستانی اور دیگر مراجع عظام اوربرجستہ شخصیات کے جوپیغام آئے ان سے اندازہ ہوجاتاہے کہ دشمن کی سازش ناکام ہوچکی ہے ۔

مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے شہادت اور شہید کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہاکہ شہادت سے عظیم کوئی مرتبہ نہیں ہے ۔جوانبیا،صالحین اور اولیاکا مقام ہے وہ شہید کے حصے میں آتاہے ۔مولانانے کہاکہ روز محشر شہداء کو شفاعت کا حق حاصل ہوگا۔مولانانے ’گودی میڈیا‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ میڈیا والے نہیں ہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے پالتو ہیں جوبھونک رہے ہیں ۔آخرہماراقومی میڈیا امریکی اور اسرائیلی میڈیا کی طرح سیدحسن نصراللہ کو دہشت گرد کیوں کہہ رہاہے ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ میڈیا امریکہ اور اسرائیل کا زرخرید ہے ۔ان کے پاس اپنا کچھ نہیں ہے جو اُدھرسے آتاہے اسی کو دُہراتے ہیں ۔مولانا نے کہاکہ کیا ظالم سے ٹکرانے والا دہشت گرد ہوتاہے ؟ اگرایساہے تو پھر ہمارے جن مجاہدوں نے انگریزوں سے لوہالے کر ہمیں آزادی دلوائی انہیں کیاکہوگے ؟ مولانانے کہا حسن نصراللہ کو وہی لوگ دہشت گرد کہہ رہے ہیں جو گاندھی جی اور بھگت سنگھ کے نظریے کے مخالف ہیں ۔مولانانے کہاکہ ہم اپنی حکومت سے اپیل کرتےہیں کہ وہ میڈیا پر لگام لگائے اور انہیں کنڑول کرے ۔

مولانانے کہاکہ دہشت گرد وہ ہوتاہے جو معصوم عوام کو قتل کرے ۔اب دیکھ لوکون معصوم اور بےگناہوں کو ماررہاہے ۔کیااب تک حزب اللہ نے کسی ایک بے گناہ کوبھی قتل کیاہے ؟ کیاانہوں نے رہائشی عمارتوں پر حملے کئے؟ ہرگزنہیں !اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے ۔لیکن اسرائیلی اور امریکی فوجوں نے بے گناہوں کا قتل کیاہے ۔رہائشی عمارتوں پربم برسائے ہیں ،عورتوں اوربچوں کوماراہے۔ اس لئے میڈیا کو اصلی دہشت گردوں کوپہچانناچاہیے ۔لبنان میں پیچردھماکے ہوئے ان میں بے گناہ عوام ماری گئی ۔کیا اب بھی اسرائیل کو دہشت گرد نہیں کہوگے ؟جو اپنی آزادی اور حقوق کے لئے لڑرہے ہیں انہیں دہشت گرد کہاجارہاہے ،یہ قابل مذمت ہے ۔انہوں نے کہاکہ شہیدوں کے خون کے جتنے قطرے زمین پر گریں گے اُتنے سلیمانی اور نصراللہ پیداہوں گے ۔

مولانا تسنیم مہدی زید پوری نے شہدائے اسلام کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔عادل فراز نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔جلسے میں تاحد نگاہ مجمع تھا ۔سڑکیں جام تھیں ۔درگاہ کے اطراف وجوانب میں مردوزن موجود تھے ۔ہر طرف امریکہ ،اسرائیل ،نتن یاہو،جوئے بائیڈن اور گودی میڈیا کے خلاف نعرے لگ رہے تھے اور یہ مطالبہ کیاجارہاتھاکہ ہمارا قومی میڈیا امریکی اور اسرائیلی میڈیا کی غلامی نہ کرے۔

تعزیتی جلسے میں مولانا سید حیدر عباس رضوی ،مولانا سرتاج حیدر زیدی،مولانا سلیم عباس زیدی،مولانا محمد مسلم ،مولانا شاہنوار حیدر،مولانا حسن جعفر،مولانا تفسیر حسین ،مولانا محمد ثقلین باقری ،مولانا قمرالحسن ،مولانا فیروز حسین زیدی،مولانا زوارحسین ،مولانا واثق رضا،مولانا اعجاز حیدر ،ڈاکٹر حیدر مہدی ،مولانا فیض عباس مشہدی ،اور دیگر علمانے شرکت کی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .