حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ یہودی صیہونیت سے بیزار و متنفر مغربی معاشروں نے، اس ناپسندیدہ کچرے سے نجات پانے کیلئے مقدس سرزمین فلسطین کو کچرے کے ڈھیر کے طور پر استعمال کیا اور مسلمان سرزمینوں کے قلب میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے سمیت خطے کے ممالک کے معاملات میں مداخلت کر کے اپنی مرضی مسلط کرنے کیلئے ایک اوزار قرار دیا، جسے ایٹمی ہتھیاروں سے لیکر تمام وسائل سے لیس کیا گیا اور نیل سے فرات تک توسیع کو اپنے منصوبوں میں جگہ دی۔ اس مقصد کے حصول کیلئے امریکہ اور صیہونی لابی نے صیہونی ریاست کو پُرامن اور خطے میں ایک معمول کی ریاست میں تبدیل کرنے کو اپنے اہداف میں شامل کر رکھا تھا، جس کیساتھ سفارتی، تجارتی تعلقات معمول کے ہوں، وہ مستحکم و پائیدار ہو اور فلسطین نام کی ملت و مملکت کو ختم کرکے ان کو فلسطین سے باہر نکال کر مصر اور دیگر ممالک کے اندر آباد کر دیا جائے۔ خیانت کار و بے ضمیر عرب حکمرانوں نے اس مقصد کے حصول کیلئے صہیونیوں سے تعاون کیا ہے اور یہ بات طے ہے کہ جو ابھی ہو رہا ہے وہ مکمل طور پر انہی کی ایما پر ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونیزم کی یلغار سے فلسطینیوں کا سینہ جبکہ خیانت و منافقت سے پشت زخمی ہے۔ امام خمینیؒ نے اس غیر قانونی ریاست کو مسلمانوں کے دل میں خنجر سے تعبیر کیا اور امت کو جہاد کے ذریعے اس کی آزادی کی راہ دکھائی۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے لگائے ہوئے شجرہ طیبہ حزب اللہ، حماس اور اسلامی مزاحمت نے اسرائیلی و صیہونی لابی کے مقاصد کے بر خلاف تمام دنیا کو فلسطین سے مربوط کر دیا ہے اور اس قضیے کو فراموشی کی نظر ہونے سے محفوظ رکھا ہے۔ اسلامی مزاحمت اپنے مقاصد میں کامیاب رہی ہے اور ناکام و نامراد، مکڑی کے جالے سے بھی کمزور صہیونی ریاست اپنے ناجائز وجود پر پڑنے والی پے در پے کاری ضربوں کا جواب معصوم عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے لے رہی ہے۔ امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوموں، بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، وہی ان جرائم کو گائیڈ کر رہا ہے جو غزہ میں انجام پا رہے ہیں۔ دہشت گرد امریکہ کا وجود خطے کے تمام مسائل کی جڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو نکتہ انتہائی و نہائی اور امام راحل کا متعین کردہ ہے، وہ اسرائیل کی نابودی ہے، چونکہ اس ریاست کا خاتمہ ہی اس کے جرائم کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ صیہونی حکومت اس علاقے کیلئے ایک مہلک اضافہ اور سراپا نقصان ہے، جو بلا شبہ ختم اور نابود ہو جائے گی اور عرب حکمرانوں اور صیہونی سہولت کار لابیوں کے ہاتھ صرف ذلت اور بدنامی لگے گی، جنہوں نے اپنے تمام وسائل و توانائیاں استکباری سیاست کیلئے وقف کر رکھی ہیں۔