۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر

حوزہ/ ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور کے سرپرست اعلی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطین اور قدس فلسطینیوں کا ہے اور ہم فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہ اول کی آزادی تک اسرائیل کے خلاف ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور کے سرپرست اعلی و تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ علامہ ڈاکٹر حسین اکبر نے کہا کہ بیت المقدس کا مقام و رتبہ مسلمانوں کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ یہ پوراعلاقہ فلسطینی مسلمانوں کا وطن تھا اور ہے اور ان شاء اللہ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ لیکن ستر سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکاہے کہ یہودیوں نے مختلف اسلام دشمن ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن اور سرزمین سے بے دخل کرکے اس پر قبضہ کرکے اس جگہ پر اسرائیل کے نام سے ایک یہودی حکومت قائم کی اور دعویدار ہوئے کہ یہاں پر دین یہودیت کے مذہبی مقامات درحقیقت یہودیوں کی ملکیت ہونے کے ثبوت ہیں اور اس طرح اسرائیل امریکہ اور دوسری اسلام دشمن طاقتوں کی پشت پناہی سے اس سرزمین قدس پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے اور سالہا سال سے بے گناہ اور مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام کرکے ان کو بے وطن اور بے گھر کررکھا ہے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کلمہ اور اسلام کے نام پر دنیا کے نقشہ پر قائم ہواتاکہ قرآن و سنت کی حاکمیت کے سائے میں مسلمان اور اس ملک کے باشندے زندگی بسر کریں تو قائد اعظم محمدعلی جناح رحمۃ اللہ علیہ بانی پاکستان نے سرزمین فلسطین اور فلسطینیوں کے بارے میں اپنے تاریخی اور ناقابل تبدیل فیصلہ کا پالیسی بیان دیا تھا کہ فلسطین اور قدس فلسطینیوں کا ہے اور ہم فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہ اول کی آزادی تک اسرائیل کے خلاف ہیں اور رہیں گے اور کسی بھی صورت میں اس کے غاصبانہ اور ناجائز وجود کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔پاکستان آج تک اپنے قائد کے اس موقف پر ڈٹ کر قائم ہے لیکن اس کے برعکس بعض ہمسایہ ممالک نے فلسطینیوں اور آزادی قبلہ اول کے مقدس ترین کاز کے ساتھ غداری کی اور ان کا ساتھ چھوڑ دیا جس کے نتیجہ میں اسرائیل مضبوط ہوتا گیا۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فروری 1979؁ء  میں ایران کا اسلامی جمہوری انقلاب  امام خمینی کی قیادت اور رہبری میں اس صدی کے عظیم انقلاب کے طورپر کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔ تو رہبر انقلاب  آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی ؒ نے اسرائیل کے ناپاک وجود کو ایک کینسر کے پھوڑے سے تعبیر کیا جو امت اسلامیہ کے درمیان امریکہ اور اس کی اسلام دشمن اتحادی طاقتوں کی بھرپور امداد سے وجود میں آیاتھا ۔ فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہ اول کی آزادی کا نہ صرف نعرہ بلند کیا بلکہ ان کی ہر طرح سے مدد شروع کی جو اب تک جاری ہے۔ اگست 1979؁ء  ماہ رمضان کے آخری جمعہ ، جمعۃ الوداع کو ’’روز قدس‘‘ کے طورپر سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا امت مسلمہ کے تمام مسلمان ممالک ‘ سربراہوں اور عوام کو فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کیلئے اس دن کو ’’عالمی یوم القدس ‘‘کے طورپر منانے کا مطالبہ کیا اور اس دن سے لے کر آج تک ہر ماہ رمضان کا آخر ی جمعہ ’’عالمی یوم القدس‘‘ کے طورپر پوری دنیا بھر میں منایاجاتا ہے ۔ احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکلتی ہیں اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم اور غاصبانہ قبضہ کو اجاگر کیاجاتا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں میں فلسطینیوں کے آزاد وطن اور بیت المقدس کی قراردادیں پیش کی جاتی ہیں۔ 

ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور کے سرپرست اعلی نے بیان کیا کہ اس سال مشرق وسطیٰ اسرائیل کے جارحانہ اقدام کی وجہ سے ایک نیا نقشہ پیش کررہا ہے ۔ کئی عرب ملک اس کے نجس وجود کو تسلیم کرچکے ہیں جس وجہ سے اس کا اور حوصلہ بڑھا اور اس کے مظالم پہلے سے زیادہ بڑھ چکے ہیں جبکہ دوسری طرف اسرائیل کے مقابلہ میں ایران ،فلسطین ، شام ، حزب اللہ لبنان کے مجاہدین ہر طرح کے حملے کرکے ان کو نیست و نابود کرنے میں مصروف ہیں اسرائیل کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیںاور اس جنگ میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ایک طرف اسرائیل ایران کے خلاف اپنی تمامتر طاقت استعمال کررہاہے ۔ امریکہ خا ص طورپر اور اس کے عالمی ایٹمی دیگر ممالک بھی ایران کے خلاف مزید متحدہوکر اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں ، بلکہ ایران کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور اس مقصد کیلئے پورا یورپ اکٹھا ہوچکا ہے اور پاکستان کے قوانین کی دفعہ 295سی  توہین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سزائے موت کے قانون کے خلاف بھاری اکثریت سے قرار داد پاس کرچکے ہیں کہ پاکستان اپنے توہین رسالتؐ و اہلبیت     و اصحاب  وازواح و مذہب کرنے والوں کے خلاف قانون کو واپس لے ‘خاص طورپر سزائے موت کے قانون کو !  لیکن آفرین وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو جو نہ صرف یورپی ممالک کے اس ناجائز مطالبہ کے خلاف ڈٹ گیا بلکہ دو ٹوک الفاظ میں اعلان کردیا کہ ہم اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے اور نہ ہی اس قانون کو واپس لے سکتے ہیں ۔ بلکہ تمام اسلامی ممالک کے سفیروں کو بلاکر ان کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کیا تاکہ وہ اپنی اپنی حکومتوں کے سربراہوں کو آگاہ کریں اور تمام اسلامی ممالک مل کر عالمی سطح پر رسول خاتم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور قرآن و انبیاء ؑ کی توہین کرنے والوں کو عبرت ناک سزا دلوانے کا قانون پاس کرائیں‘ عمران خان قد م بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں۔

علامہ ڈاکٹر حسین اکبر کا کہنا تھا کہ ایران ،پاکستان ،سعودی عرب ،ترکی اور عراق کی آپس میں  تعلقات پہلے سے  زیادہ بہتر ہوچکے ہیں جو اسرائیل امریکہ اور یورپی ممالک کو کسی طورپر بھی پسند نہیں ہے ان بہتر تعلقات  کو قائم کرانے میں پاکستان کا بنیادی کردار ہے جس وجہ سے اسرائیل ہندوستان امریکہ کو پاکستان کا وجود بھی برداشت نہیں ہورہا۔ لہٰذا اس سال ماہ رمضان کے جمعۃ الوداع کو ’’عالمی یوم آزادی قدس‘‘ اور فلسطینیوں کی حمایت ، اسرائیل کی نابودی کی خاطر پہلے سے بھی کہیں زیادہ جوش و جذبہ اور بھرپور طریقہ سے منانے کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل کی صیہونی حکومت کے تمامتر منصوبوں کو خاک میں ملاکر قبلہ اول کو آزاد کرایا جائے۔ تمامتر اسلامی ممالک کے سربراہوں کو مل کر اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فوری طورپر او آئی سی کا اجلاس بلا کر اقوام متحدہ سے توہین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف قرار داد پاس کرا کر قانون سازی کرانی چاہیے۔ 

آخر میں کہا کہ فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی ہر مسلمان پر فرض ہے ۔آئیں ہم اپنے قائداعظم محمد علی جناح اور رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی     کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے غاصب و ظالم اسرائیل کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں یک زبان ہوکر صدائے احتجاج بلند کریں اور صحیح و سچے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں ۔ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’جو کوئی اس حالت میں صبح  کرے کہ اسے دوسرے مسلمانوں کی فکر نہ ہو وہ مسلمان نہیں ہے‘‘

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .