۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
انقلاب اسلامی

حوزہ/ آج کا ایران دنیا کی استعماری طاقتوں کے سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے اور دنیا بھر میں آزاد قوموں کا علمبردار بنتا جا رہا ہے۔

تحریر: محمد صغیر نصرٓ

حوزہ نیوز ایجنسی1979 میں ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کے نقشے پر اس وقت خودمختاری کی انگڑائی لی جب دنیا کے اکثر حصے استعماری طاقتوں کے آہنی پنجوں میں جکڑے ہوئے تھے. ایران کے اسلامی انقلاب نے آتے ہی خطے میں استعماری گماشتوں کی سانسیں گِننا شروع کر دیں کیونکہ معمار انقلاب امام خمینی رح ابھی انقلاب کی بنیادیں استوار کر ہی رہے تھے کہ استعمار کے نمک خوار صدام ملعون نے 1980 میں ایران پر حملہ کر دیا. صدام حسین نے حملہ کرتے وقت دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئندہ جمعہ کی نماز تھران میں ادا کریں گے لیکن وہ یہ حسرت دل میں لیے اپنے ہی آقا امریکہ کے ہاتھوں 2006 میں واصل جہنم ہوا، روح اللہ خمینی کے روحانی بیٹوں نے یہ جنگ بڑی بے سروسامانی لیکن اللہ پر توکل کے ساتھ لڑی. اس 8 سالہ جنگ میں صدام حسین، عالمی طاقتوں کی پشت پناہی کے باوجود بری طرح شکست کھا گیا اور خطے میں انقلاب اسلامی ایران کی طاقت کو تسلیم کر لیا گیا۔

1979 وہ زمانہ تھا جب اسرائیل کی طاقت کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا اسرائیل 1948 سے 1973 تک عرب ممالک کو 4 باقاعدہ جنگوں میں شکست دے چکا تھا اب انقلاب اسلامی ایران کے قیام کے وقت عرب ممالک اپنے کئی علاقے اسرائیل کی تحویل میں دے کر گوشہ نشین ہو چکے تھے جبکہ اسرائیل کی سرحدی در اندازیاں مسلسل بڑھتی جا رہی تھیں اس وقت اہلیان لبنان کے ایک وفد نے اسرائیلی مظالم سے تنگ آ کر نیز ایران میں اسلامی انقلاب کی کرن دیکھ کر 1980 میں روح اللہ خمینی رح کے دامن میں آ کر پناہ لی، پسی ہوئی ملتوں کے طبیب نے انھیں استقامت و کربلا کی پیروی کا نسخہ عطا کیا اور پھر انھوں نے اس نسخہ کیمیا پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل سمیت عالمی استعمار کو شکست دینا شروع کر دی اور آج دنیا بھر میں گوریلا وار میں حزب اللہ لبنان کا کوئی ثانی نہیں ہے اس کی بنیادی وجہ نظام ولایت فقیہ کی من و عن پیروی اور اصل اسلام ناب محمدی کے سانچے میں اپنے آپ کو ڈھالنا ہے. آج حزب اللہ لبنان ایران کی مادی و معنوی حمایت سے تمام عرب ممالک میں اپنے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ شعبے رکھتی ہے کہ جو درحقیقت ایران کے اسلامی انقلاب کی طاقت کا ایک مظہر ہے۔

جبکہ دوسری طرف فلسطین کے مظلوم عوام نے حزب اللہ لبنان کی کامیابی اور روش مبارزہ کو دیکھ کر اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کی ٹھان لی، شیخ احمد یاسین نے 1987 میں ایران کے انقلاب سے الہام لے کر مقاوم سپوتوں کو جمع کیا اور غاصب اسرائیل کے سامنے مضبوط دیوار بن کر کھڑے ہو گئے حماس نے ایران کی حمایت سے اپنی جدوجہد جاری رکھی اور آج 2022 میں اسرائیل کے مقابلے میں کئی جنگی فتوحات کے بعد فلسطین کی ایک اہم طاقت بن چکی ہے اور اسی طرح مقاومت جہاد اسلامی جیسی بعض قدیمی تنظیموں کو بھی ایران نے اپڈیٹ کر کے اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں لا کھڑا کیا ہے جس سے غاصب اسرائیل نہ صرف کمزور ہوا ہے بلکہ ایران کی معنوی و مادی طاقت کا لوہا بھی مشرق وسطیٰ میں مان لیا گیا ہے۔

ایک طرف جہاں ایران نے بیرونی محاذوں پر مظلوم قوموں کو طاقتور بنایا، وہاں دوسری طرف امام خمینی رح نے نظام ولایت فقیہ کی مرکزیت میں ایران کے داخلی انتظامی، سیاسی، فرہنگی اور عدالتی امور کی ایسی مضبوط، ٹھوس اور الہی اصولوں پر مبتنی بنیادیں استوار کیں کہ جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو دنیا کے نقشے پر ایک متوازن مضبوط اسلامی ریاست کے طور پر متعارف کروایا اور انھی مضبوط داخلی بنیادوں اور مستقل خارجہ پالیسی کی وجہ سے آج کا ایران دنیا کی استعماری طاقتوں کے سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے اور دنیا بھر میں آزاد قوموں کا علمبردار بنتا جا رہا ہے۔

جاری ہے۔۔۔۔


لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .