ہفتہ 25 جنوری 2025 - 13:36
بحرینی علماء اور مبلغین کی حکومت سے اپیل: اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا عمل روکا جائے

حوزہ/ بحرین کے علماء اور مبلغین نے ایک بیان میں اسرائیل کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی معاہدوں کو منسوخ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ان معاہدوں کو ناکام قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے 110 علماء دین اور مبلغین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسلامی اصولوں کی پاسداری، فلسطینی مزاحمت کی حمایت اور دشمن کی توسیع پسندانہ سازشوں کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

غزہ میں جنگ بندی کے موقع پر جاری کئے گئے اس بیان میں بحرینی علماء نے ملک کے تعلیمی نصاب میں اسلام کے اصولوں سے متعلق مواد، خاص طور پر مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے مسئلے کی اہمیت، کو محفوظ رکھنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تعلیمی مواد کی نگرانی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اصول و مقدسات کو محفوظ رکھا جائے۔

علماء نے کہا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت نے صیہونی حکومت کو پسپائی پر مجبور کیا، جس سے غزہ کی سرحدوں سے باہر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے کہا، ’’فلسطینی عوام نے ثابت کیا کہ قوموں کا قوتِ ارادہ ناقابل شکست ہے اور حق بالآخر فتح یاب ہوگا۔‘‘

بیان میں فلسطینیوں کے اتحاد اور اسلامی و عربی یکجہتی پر زور دیا گیا تاکہ مزاحمت کو تقویت ملے۔ علماء نے قابض صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف عالمی اتحاد تشکیل دینے اور فلسطینیوں کو ان کے وطن اور مقدسات، خاص طور پر مسجد اقصیٰ، کی واپسی کے لیے حمایت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

علماء نے حدیثِ مبارکہ "المسلم أخو المسلم، لا یَظْلِمُهُ ولا یخذُلُهُ ولا یحقِرُهُ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امتِ مسلمہ اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین اور اس کی مزاحمت کی بھرپور حمایت کریں اور غزہ کا ظالمانہ محاصرہ ختم کریں۔ انہوں نے تعمیرِ نو اور انسانی امداد کے بغیر کسی رکاوٹ کے فراہمی پر بھی زور دیا۔

علماء نے دشمن کے توسیع پسندانہ منصوبوں، جو فرات سے نیل تک اور جزیرۂ عرب کے بڑے حصے تک پھیلے ہوئے ہیں، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام اور حکمرانوں کو ان سازشوں کے خلاف بھرپور وسائل کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔

بیان میں فلسطین کی فتح کے لیے دعا، صیہونی مصنوعات کے بائیکاٹ، غزہ کی مالی و روحانی امداد اور مزاحمت کی حمایت کے لیے میڈیا کے کردار کو اہم قرار دیا گیا۔

علماء نے اس مرحلے کو فلسطین کی آزادی کی جانب ایک نئے سفر کا آغاز قرار دیا اور دعا کی کہ اللہ فلسطین کے شہداء کو قبول کرے، زخمیوں کو شفا دے اور مجاہدین کے قدم مضبوط کرے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha