حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے بزرگ علمائے کرام نے نماز حکومت کی جانب سے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کے خلاف ایک مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے دینی حقوق پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ نماز گزاروں کو مساجد تک رسائی سے روکنا ایک ناقابل قبول عمل ہے، اور مسلمانوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے فرائض کی ادائیگی کی اجازت دی جانی چاہیے۔
بیان کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نماز جمعہ ایک اہم فریضہ اور اسلامی شعائر میں سے ہے۔ اس پر پابندی عائد کرنا اور لوگوں کو اس تک رسائی سے روکنا روزانہ کی واجب نمازوں پر پابندی کے مترادف ہے۔ ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ بحرین میں الخراز میں واقع مسجد امام صادق علیہ السلام میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ممنوع قرار دیا گیا ہے اور اس مسجد تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ دینی لحاظ سے یہ ناانصافی ہے کہ مسلمانوں کو ان کے شعائر ادا کرنے سے روکا جائے جبکہ دیگر غیر مذہبی تقاریب کو آزادانہ اجازت دی جائے۔
ہم محکمہ اوقاف جعفریہ کی ان کارروائیوں کی بھی مذمت کرتے ہیں جو مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں اور ائمہ جمعہ کو اس فریضہ کی ادائیگی سے روکنے کے احکام صادر کر رہی ہیں۔ اس ادارے کو شریعت اسلامی کی پیروی کرتے ہوئے دین اور فقہ کے ماہر علما کے رہنمائی میں رہنا چاہیے اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہیے جو مسلمانوں کے دینی حقوق کے خلاف ہو۔
8 جمادی الاول 1446 ھ ق
قابل ذکر ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے 4 اکتوبر 2024 سے بحرین میں نماز جمعہ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس اقدام کا آغاز اس وقت ہوا جب عوام نے حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی یاد میں تقریب منعقد کرنے، اسلامی مقاومت کی حمایت کرنے، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی مخالفت، اور بحرین سے اسرائیلی سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کیا۔