حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بحرینی وزارت داخلہ دو طریقوں سے محرم کی سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہے ایک طریقہ تو یہ ہے کہ مجالس منعقد کرانے والوں کو گرفتار کرکے ہراساں کرنا اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ مقامی میڈیا کو انکے خلاف متحرک کرانا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے «عکر» کے محلے میں منعقد ہونے والی مجلس کی منتظمین کو خبردار کیا ہے کہ اگر مجلس منعقد ہوئی تو اس امام بارگاہ کو تین سال کے لیے بند کردیا جائے گا اور ۲۶ ہزار ڈالر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
مرآة البحرین کے مطابق وزارت داخلہ نے لاوڈ اسپیکروں کے استعمال پر پابندی لگادی ہے اور کہا ہے کہ جو مقرر مجالس سے خطاب کریں گے وہ گرفتار ہوگا۔
مذکورہ نیوز کے مطابق سیکورٹی اہلکار «محمد بن دِینه» نے میڈیا اہلکاروں سے بھی ملاقات کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ وہ محرم اور مجالس کی مخالفت میں مقالات لکھیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس حال میں مجالس اور محرم پر پابندیوں کی باتیں ہورہی ہیں جہاں کورنا کی پیک پر آل خلیفہ نے تفریحی مقامات، پارک، سوئمنگ پول کھولنے کا اعلان کیا تھا جبکہ سیاحوں کو بھی آنے کی اجازت دی گیی ہے۔
شیعہ علما کے تعاون اور ایس او پیز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کے باوجود آل خلفیہ تعصب کی وجہ سے عزاداری کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔