حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ بغداد اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے برجستہ استاد آیت اللہ سید یاسین موسوی، نے حوزہ علمیہ الغدیر تہران کے طلبہ سے ملاقات کے دوران اسلامی نظام کے تحفظ اور ولی فقیہ کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے ولی فقیہ کو ملک کی آزادی اور استقلال کا محافظ قرار دیا اور کہا کہ یہ اللہ کا فضل ہے کہ ایران جیسے بڑے ملک کی قیادت امام خامنہای جیسے فقیہ جامع الشرائط کے ہاتھ میں ہے۔
آیت اللہ موسوی نے قرآن کریم کی آیت "فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَليُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ" کی روشنی میں تبلیغ دین کی اہمیت اور مبلغین کے فرائض پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے امام خمینی (قدس سرہ) کی قیادت میں برپا ہونے والے اسلامی انقلاب کو اللہ کی عظیم نعمت قرار دیا اور ایرانی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نسل کو اس انقلاب کی قدر کرنی چاہیے، کیونکہ ان کے بزرگوں نے جیلوں اور شکنجوں کی صعوبتیں برداشت کرکے اس انقلاب کو کامیاب بنایا۔
آیت اللہ موسوی نے کہا کہ اسلامی نظام کا تحفظ واجب ترین امور میں سے ہے، کیونکہ اگر اسلامی جمہوریہ کو نقصان پہنچا تو دنیا بھر کے شیعہ اس کا خمیازہ بھگتیں گے اور ایران دوبارہ امریکی غلامی میں چلا جائے گا۔ انہوں نے ایران کے آئین کے مطابق ولی فقیہ کی حیثیت کو ملک کی اصل قیادت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ولی فقیہ ملک کی خودمختاری کا ضامن ہے، جبکہ عراق میں صدام کے خاتمے کے 21 سال بعد بھی مکمل آزادی حاصل نہیں ہو سکی، کیونکہ ملک کے تمام اثاثے امریکی مرکزی بینک کے کنٹرول میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراقی اور ایرانی عوام امریکہ کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، بلکہ صرف اپنے وسائل اور ملک کے فیصلوں پر خودمختاری چاہتے ہیں، لیکن امریکہ اس معمولی آزادی کو بھی تسلیم نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی پالیسیاں حکومتوں کے بدلنے سے تبدیل نہیں ہوتیں اور وہ ہمیشہ ایران و عراق جیسے ممالک پر تسلط قائم رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ امریکہ کی یہ مستقل پالیسی ہے کہ ہمارے ممالک کو غلام بنایا جائے، لیکن ہم اس ذلت کو قبول نہیں کریں گے۔
آخر میں آیت اللہ موسوی نے نوجوانوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کے دفاع میں کردار ادا کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ امام خمینی (قدس سرہ) کے فرمان "امریکہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا" کا عملی مظاہرہ ایرانی نوجوانوں نے کیا اور انقلاب کے تحفظ کے لیے بے شمار قربانیاں پیش کیں۔
آپ کا تبصرہ