حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ بغداد، آیت اللہ سید یاسین موسوی نے مشرق وسطیٰ کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ "گریٹر اسرائیل" کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کو ہر قسم کی آزادی دینا چاہتا ہے اور دیگر ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اسرائیل کے سامنے جھکیں اور اس کی سلامتی کو یقینی بنانے میں تعاون کریں۔
آیت اللہ موسوی نے عراق کی موجودہ جنگی صورتحال پر بات کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا: ہم اس وقت جنگی حالات میں ہیں اور ہمیں ایسے مسائل پر بات کرنے سے گریز کرنا چاہیے جو امت مسلمہ کی وحدت کو نقصان پہنچائیں۔
انہوں نے ریاض میں ہونے والی اسلامی ممالک کی کانفرنس کی طرف اشارہ کیا، جس کا عنوان "دو ریاستی حل" تھا۔ کانفرنس کے بعد اس کا عنوان تبدیل کیا گیا، کیونکہ اسلامی ممالک مسئلہ فلسطین کے بارے میں مختلف نظریات رکھتے ہیں: 1. پہلا گروہ: وہ ممالک جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لا چکے ہیں۔ 2. دوسرا گروہ: وہ ممالک جو تعلقات معمول پر لانے کے قریب ہیں لیکن مناسب وقت کے منتظر ہیں۔ 3. تیسرا گروہ: وہ ممالک جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے خلاف ہیں اور صرف فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں۔
امام جمعہ بغداد نے مزید کہا: اسرائیلی پارلیمنٹ "کنسٹ" نے ایک قانون پاس کیا ہے جو "دو ریاستی حل" کو مسترد کرتا ہے، اسرائیل کا منصوبہ فلسطینیوں کو مغربی کنارے اور غزہ سے بے دخل کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ اور اس کے حامی عرب ممالک "دو ریاستی حل" کو قبول نہیں کرتے۔ ٹرمپ کے نزدیک اسرائیل کو اپنی سلامتی اور مقاصد کے حصول کے لیے ہر ممکن آزادی حاصل ہونی چاہیے، اور عرب ممالک کو اس کی حمایت کرنی چاہیے۔
آیت اللہ موسوی نے کہا: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بعد اس کے مفادات کے لیے ایک اڈہ فراہم کیا۔ ٹرمپ کے منصوبے میں تمام عرب ممالک اسرائیل کی خدمت کے لیے متعین ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "دو ریاستی حل" کا مطلب 1967 کی سرحدوں پر واپسی ہے، جس سے اسرائیل فلسطین سے چھوٹا ہو جائے گا اور اس کا خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔
آیت اللہ موسوی نے خبردار کیا کہ ٹرمپ کا منصوبہ "گریٹر اسرائیل" کا قیام ہے، اور عرب ممالک بھی اس منصوبے کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں، ٹرمپ کو فلسطینیوں کے حقوق یا امن سے کوئی دلچسپی نہیں؛ ان کا واحد مقصد اسرائیل کے مقاصد کو پورا کرنا ہے۔
انہوں نے مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی وحدت کو محفوظ رکھیں اور ان سازشوں کے خلاف ڈٹ جائیں۔