حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ علمائے مسلمان لبنان نے اپنے بیانیہ میں کہا: اگرچہ مذاکرات بظاہر سکیورٹی یا اقتصادی عنوان رکھتے ہوں لیکن اپنے اہداف میں وہ سیاسی ہوتے ہیں اور تعلقات کی معمول سازی کی طرف لے جاتے ہیں۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری فطرت اسلامی ہے اور ہم کبھی بھی تعلقات کی معمول سازی کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ ہمارے مزاج اور فطرت کے خلاف ہے۔
انجمن علمائے مسلمان لبنان کی جانب سے جاری بیان میں امتِ اسلامی کو درپیش شدید پروپیگنڈا اور بیانیاتی یلغار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں ناکامی اور ذہنی فرسودگی پیدا ہوئی ہے یہاں تک کہ بعض افراد نفسیاتی انحطاط کا شکار ہیں، کمزوری دکھا رہے ہیں، تسلیم ہوچکے ہیں اور یہ خیال کرنے لگے ہیں کہ صہیونی دشمن کے آگے سر جھکانا اور اس کے احکامات مان لینا شاید انہیں اس شدید زوال سے بچا لے جس میں وہ مبتلا ہیں۔
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ احساس جھوٹی خبروں، حقائق کے تحریف شدہ بیانات، مغربی خفیہ ایجنسیوں کی جعلی رپورٹس، کانفرنسز کے انعقاد اور اربوں ڈالر خرچ کرنے جیسے اقدامات کا نتیجہ ہے۔ یہ سب دشمن کے خوف کو بڑھانے اور اس کے مقابلے میں مسلمانوں کو کمزور دکھانے کے لیے گڑھے گئے جھوٹ اور مبالغے ہیں۔
آخر میں انجمن نے واضح کیا کہ مسئلے کا واحد حل صرف اور صرف قابض صہیونیوں کے انخلا میں ہے کیونکہ انہیں مذاکرات سے نہیں بلکہ ہتھیار کی طاقت سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ