۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ جواد نقوی

حوزہ/ علامہ جواد نقوی نے سوئیڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے بزدلانہ فعل پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی حکومتیں اس گستاخی کی جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادئ اظہار رائے کے عنوان سے تائید کرتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ جواد نقوی نے سوئیڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے گستاخانہ عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی حکومتیں اس گستاخی کی جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادئ اظہار رائے کے عنوان سے تائید کرتی ہیں۔

انہوں نے مغربی ممالک میں قرآن مجید کی توہین پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب اللہ کے دین کے خلاف اعلان جنگ کر دیا جائے تو مسلمانوں پر دفاع واجب ہے اور دفاعی اقدام کے طور پر ان ممالک کا بائیکاٹ، ان سے تجارتی و سفارتی تعلقات کاٹنا اور دنیا بھر میں انکے مفادات کو نشانہ بنانا واجبات دینی میں سے ہے۔

تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا مغربی ممالک میں ایک تواتر کے ساتھ قرآن کریم کی بے حرمتی کا جنایت کارانہ فعل سرانجام دیا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتیں اس گستاخی کی جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادئ اظہار رائے کے عنوان سے تائید کرتی ہیں۔ ہر چند مسلمانوں نے مذمتی بیانات دیے ہیں اور عادت کے مطابق احتجاجات کئے ہیں لیکن کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جس سے یہ ممالک باز آ جائیں اور اس میں موجود شیاطین عبرت حاصل کریں۔ مسلمانوں ممالک کی طرف سے ان ممالک کا بائیکاٹ نہیں کیا جاتا ان سے سفارتی تعلقات منقطع نہیں کئے جاتےخصوصاََ ثروت مند عرب ممالک ان سے تجارت بند نہیں کرتے اسلئے مغربی ممالک میں یہ گستاخی "آزادی" کے نام پر ایک معمول بن چکی ہے۔ حالانکہ یہی آزادی ان ممالک میں بیٹھ کر صیہونزم اور ہولوکاسٹ پر بات کرنے پر حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب اللہ کے دین کے خلاف اعلان جنگ کر دیا جائے تو مسلمانوں پر دفاع واجب ہے اور دفاعی اقدام کے طور پر ان ممالک کا بائیکاٹ ، ان سے تجارتی و سفارتی تعلقات کاٹنا اور دنیا بھر میں انکے مفادات کو نشانہ بنانا واجبات دینی میں سے ہے۔

علامہ جواد نقوی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان حالات میں جب مسلمان حکومتیں مذمتی بیانات پر اکتفا کئے بیٹھی ہیں، مسلمان علماء و مفتیان سیاست بازی و تفرقہ بازی میں اندھے ہوئے پھر رہے ہیں۔ انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ جتنی توانائیاں ملک کے اندر سیاست بازی اور فرقہ واریت میں صرف کر رہے ہیں وہ دشمنان دین کے خلاف استعمال ہوں اور اس نفرت کا رخ مغرب اور گستاخوں کی طرف موڑ دیا جانا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .