حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی پالیسی کی بنیاد انتشار اور عدم تحفظ پیدا کرنا ہے چاہے اس کا مقصد افغانستان میں ہو یا کہ عراق میں۔
ان خیالات کا اظہار ایڈمیرل "علی شمخانی" نے آج بروز پیر کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کی اعلی قومی مفاہتمی کونسل کے سربراہ "عبداللہ عبداللہ" کیساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر دونوں فریقین نے باہمی دلچسپی امور سمیت علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
شمخانی نے اس ملاقات میں مغربی ایشین خطے میں امریکی تباہ کن پالیسیوں جن کے نتیجے میں خطے کے عوام کے لئے جنگ، تباہی اور پسماندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا، کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پالیسی کی بنیاد انتشار اور عدم تحفظ پیدا کرنا ہے اوراس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہدف افغانستان ہے یا عراق۔
انہوں نے دہشتگرد گروہوں بشمول داعش دہشتگرد گروہ کی تشکیل میں امریکہ کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ امریکہ کے ایسی خطرناک جالوں سے محفوظ رہنے کا واحد راستہ مزاحمت اور اتحاد اور یکجہتی کا تحفظ ہے وہ راستہ جس کو شہید جنرل سلیمانی اور احمد شاہ مسعود نے اپنی خود قربانیوں سے ہمیں دکھایا۔
شمخانی نے کہا کہ افغان انٹرا ڈائیلاگ، جمہوریت کا تحفظ، مختلف مذہبی گروہوں کے حقوق کا تحفظ اور افغانستان کی آئین کی پیروی کو ملک میں قیام امن اور استحکام کے اہم عناصر میں سے قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں موجودگی کا تحفظ اور اس ملک میں بدامنی پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے افغانستان میں استحکام پذیر عناصر کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے مصیبت زدہ عوام کے طویل مدتی مفادات کو کچھ مختصر عرصے کے مفادات کیلئے قربان نہیں کیا جانا چاہئے۔
شمخانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پچھلے 40 سالوں کے دوران 3 ملین سے زائد افغان پناہ گزینوں کی کثیرالجہتی حمایت کی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ افغانستان کے حکام اتحاد اور یکجہتی کے فروغ سے دونوں ملکوں کے درمیان دشمن سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت نہ دیں۔
در این اثنا عبداللہ عبداللہ نے افغانستان سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے تعمیری مواقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔
انہوں نے افغان امن عمل سے ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے اور افغانستان میں قیام امن سے متعلق تعمیری کردار ادا کیا ہے۔