۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
تصاویر/  افتتاح نمایشگاه دستاوردهای دفاع مقدس با عنوان «اقتدار 40»

حوزہ/آٹھ سالہ دفاع مقدس ایک ایسی قوم کے اتحاد، یکجہتی اور ہم آہنگی کی یاد دہانی ہے جس کی ہمدردی کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرے گی کیونکہ وہ خطے اور دنیا بالخصوص خلیج فارس میں ایران کے اقتدار اور سلامتی کا باعث بن گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آٹھ سالہ دفاع مقدس ایک ایسی قوم کے اتحاد، یکجہتی اور ہم آہنگی کی یاد دہانی ہے جس کی ہمدردی کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرے گی کیونکہ وہ خطے اور دنیا بالخصوص خلیج فارس میں ایران کے اقتدار اور سلامتی کا باعث بن گیا۔

ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح کے پہلے سالوں میں جب ملک کی فوج اور مسلح افواج ابھی پوری طرح سے منظم نہیں تھیں؛ عراق میں صدام کی حکومت جو یہ سمجھتی تھی کہ ایران میں انقلابی صورتحال اپنے اہداف کو حاصل کرنے اور خطے میں صنف اور پہلی طاقت بننے کا ایک اچھا موقع ہے، مشرق اور مغرب کی سپر پاوروں کی اشتعال انگیزی اور رجعت پسند ممالک کی حمایت سے اسلامی جمہوریہ پر بزدلانہ یلغار کا آغاز کیا۔

ایران کیخلاف جنگ کے آغاز کرنے والوں کا مقصد دو علاقائی اور عالمی مقاصد کا مجموعہ تھا؛ وہ جنگ جو عراق کی حکومت نے ستمبر 1980 کے آخری دنوں میں ایران پر مسلط کی تھی اور یہ آٹھ سال تک جاری رہی۔

آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران اہم نکتہ تمام فوجیوں، رضا کار فورسز اور لوگوں کا اتحاد اور یکجہتی تھا؛ کسی کیلئے یونٹ اور کپڑوں کا رنگ اہم نہیں تھا لیکن سب کیلئے یہ ضروری تھا کہ اسلامی وطن کو دشمن کے بزدلانہ حملے سے بچائیں۔

 ایرانی قوم مسلط کردہ جنگ (1980-1798) کے دوران، مغربی اور مشرقی حکومتوں کی حمایت سے مسلح صدام حسین کی حکومت کیخلاف خالی ہاتھ کھڑی تھی اور انہوں نے دشمن کو ایرانی علاقے کا ایک انچ بھی نہیں دیا تھا۔

مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے چالیس سال بعد آج بھی ایرانی قوم نے اپنی دفاعی تیاری کو برقرار رکھا ہے اور وہ کبھی بھی دشمن پر کسی قسم کی جارحیت کی اجازت نہیں دے گی۔

 حالیہ سالوں کے دوران، ایرانی مسلح افواج اپنی دفاعی طاقت کو بڑھا کر اور اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہیں؛ انہوں نے فوجی سازوسامان کی تیاری میں خود کفالت کے سلسلے میں زبردست پیش قدمی کی ہے اور ایران کی صلاحیتوں کے ہر سال بشمول فوجی میدان میں الیکٹرانک آلات اور میزائلوں کی نمائش کی جاتی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام نے آٹھ سالہ دفاع مقدس اور مسلط کردہ جنگ کے دوران سمیت دہشتگردی حملوں میں 225 ہزار 570 کی جانوں کا نذرانہ پیش کی ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں جانبازوں کی مجموعی تعداد 574 ہزار 101 کی ہے اور صدام کی حکومت کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے اور کچھ عرصے کے بعد رہا کیے گئے افراد کی تعداد بھی 43 ہزار 173 کی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .