حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اس وقت دورہ پاکستان پر ہیں جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان سمیت اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کا استقبال کیا اور ایرانی وفد کے دورے کا خیر مقدم کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دوشنبے میں ہوئی ملاقات کا ذکر کیا، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ انہوں نے تجارتی تعلقات سمیت معاشی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی دہرایا۔
عمران خان نے پاک ایران سرحد کو "امن اور دوستی” کی سرحد سے تعبیر کیا اور دونوں اطراف سکیورٹی میں اضافے کو بھی نمایاں کیا۔وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق اس موقع پر انہوں نے بارڈر سسٹینینس مارکیٹوں کے قیام کے معاہدے کی نشان دہی بھی کی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مارکیٹوں کے فعال ہونے سے خطے کے عوام کو سہولت ہو گی۔
انہوں نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ملک پاکستان کے مؤقف کو دہرایا کہ افغانستان کے پڑوسیوں کی حیثیت سے پاکستان اور ایران کا وہاں کے امن و استحکام سے تعلق براہ راست جڑا ہوا ہے اور پاکستان پرامن افغانستان کا خواہاں ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ عالمی برادری افغانستان کو معاشی لحاظ سے ناکام ہونے سے بچانے کے لیے مثبت انداز میں مذاکرات کرے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے منجمد کیے گئے اثاثوں کو بحال کیا جائے، جس سے افغانستان کے عوام کی اس نازک وقت میں مدد ہو گی جبکہ افغانستان میں قومی اور جامع سیاسی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران گزشتہ ماہ افغانستان کے پڑوسی 6 ممالک کے درمیان تشکیل پانے والے اتحاد سمیت قریبی رابطے جاری رکھیں گے۔