حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ملاقات کی۔
وزیر اعظم عمران خان نے جواد ظریف کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان اور ایران کے قریبی اور خوش گوار تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کو مشترکہ مفادات کے لیے دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنا چاہیے۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے اس موقع پر ایران میں کووڈ-19 سے ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے کووڈ-19 کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات سے متعلق بتایا کہ ‘اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اپنائی گئی اور حکومت کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات کے باعث پاکستان میں وبا کو روک لیا گیا’۔انہوں نے باہمی تجارت اور معاشی تعلقات سمیت دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو نمایاں کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘افغان مسئلے کا عسکری حل نہیں ہے۔
انہوں نے بین الافغان امن عمل میں تعاون کے عزم کو دہرایا اور امید ظاہر کی کہ تمام فریقین افغانستان میں سیاسی حل کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن پورے خطے کے لیے سودمند ہوگا اور اس سے تجارت اور معاشی تعاون کے ساتھ ساتھ علاقائی رابطہ کاری کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
وزیراعظم ہاؤس کے مطابق اس موقع پر جواد ظریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بہتر کرنے کے لیے کام کرنے کا عزم دہرایا۔
جواد ظریف نے مسئلہ کشمیر پر ایران کے مکمل تعاون کا عزم دہرایا۔
قبل ازیں جواد ظریف نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی، جس میں یورپی ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا گیا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں توہین آمیز رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ تعلقات، کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ، کورونا وبائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور کے ساتھ ساتھ بہتر باڈر مینجمنٹ، دو طرفہ روابط کے فروغ اور زائرین کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں دیرپا اور مستقل امن کا قیام خطے میں امن و استحکام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، بین الافغان مذاکرات کی صورت میں افغان قیادت کے پاس قیام امن کا نادر موقع موجود ہے جسے کسی صورت ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں قیام امن سمیت خطے کے امن و استحکام کے لیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے پاکستانی عوام کی طرف سے مظلوم کشمیریوں کی حمایت پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو خراج تحسین پیش کیا۔