حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جماعت اسلامی اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مشترکہ تعاون سے ادارہ نور حق میں "یکجہتی فلسطین کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔ آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کی جبکہ مہمان خصوصی پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماء سینیٹر تاج حیدر تھے۔ کانفرنس میں معروف دانشور و کالم نگار شاہ نواز فاروقی، فلسطین فاؤنڈیشن کے سکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم، جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی، مجلس وحدت مسلمین کے علامہ باقر زیدی، ایم کیو ایم رہنماء محفوظ یار خان، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سکرٹری یونس بونیری، مسلم لیگ (ن) کے پیر ازہر ہمدانی، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عمر صادق، آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان، ایم کیو ایم پاکستان کے میجر (ر) قمر عباس رضوی، پاکستان عوامی تحریک کے راؤ کامران، پاکستان تحریک انصاف کے اسرار عباسی، خواجہ سید معاذ علی نظامی، شیعہ کونسل کے علامہ سجاد شبیر رضوی سمیت سیاسی و سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا جبکہ نظامت کے فرائض نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز نے انجام دیئے۔ اس موقع پر میر تقی ظفر، شکیل قاسمی، شہزاد مظہر، لئیق احمد، ڈاکٹر شہزاد اور ارم بٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
یکجہتی فلسطین کانفرنس میں سیاسی و مذہبی قائدین کے خطابات:
حافظ نعیم الرحمن
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے فضا سازگار بنانے والوں کو غدار قرار دیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزارت خارجہ کا مؤقف دو رنگی اور منافقت کا عکاس ہے، فلسطین کے مسئلہ کا دو ریاستی حل پیش کرنا درست نہیں، اگر پوری دنیا بھی اسرائیل کی ریاست کو قبول کر لے، تب بھی ہم اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فلسطین کا تاریخی پس منظر انسانیت اور اسلام پر مبنی ہے، 1880ء تا 1970ء تک عالمی سامراج نے ایک سازش کے تحت دنیا کے مختلف علاقوں سے جمع کرکے صیہونیوں کو فلسطین میں آباد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا سب سے بڑا المیہ قوم پرستی رہا ہے، جس سے عالمی سامراج نے فائدہ اٹھاکر فلسطین میں یہودیوں کو آباد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو حق کی تڑپ، شوق شہادت کے ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی اور امت مسلمہ میں موجود تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے، ہم اسرائیل کی ناجائز ریاست کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، کسی بھی ملک کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے حق و باطل مٹ نہیں سکتا۔
سینیٹر تاج حیدر
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماء سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ فلسطین میں اسرائیل جیسے ناپاک وجود کو تسلیم کرنے والوں کی باتیں فلسطین کے خلاف ظلم کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سفارتی سطح پر اپنی کوشش جاری رکھنا ہوگی، تاکہ اسرائیل کی ساتھ تعلقات بنانے والے ممالک کو واپس مسلم اُمّہ کی صفوں میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہماری فضائیہ نے فلسطین کی آزادی کے لئے اسرائیلی جہازوں کو مار گرایا تھا، ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل ایک غاصب اور جعلی ریاست ہے، 1948ء کو اقوام متحدہ کے غلط فیصلے کی بنیاد پر اسرائیل کو جنم دیا گیا، آج اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں اور فلسطینی بے یار و مددگار اور بے گھر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر اسرائیلی حمایت یافتہ صحافی اور نام نہاد دانشور پاکستان کے بیس کروڑ عوام کی نمائندگی نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا فلسطین پر وہی مؤقف ہے جو قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کا ہے، اقوام متحدہ امریکہ اور اسرائیل سمیت بھارت جیسے ممالک کی جارحانہ کاروائیوں کو روکنے میں ناکام ہے۔
علامہ باقر زیدی
مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر زیدی کا کہنا تھا کہ ہمیں متحد اور متفق کے نقطے سے آگے بڑھ کر اقدامات کرنے ہوں گے اور یہی طریقہ کشمیر کے حوالے سے ہی اپنانا ہوگا، فلسطین اور کشمیر کاز کے خلاف بیان بازی کو جرم قرار دیا جائے اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے وطن کے غداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، پاکستان کے عوام فلسطین کے ساتھ ہیں، ہم فلسطین اور اس کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لئے فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں حماس اور حزب اللہ سمیت جہاد اسلامی کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اسرار عباسی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اسرار عباسی نے کہا کہ جن اسلامی ممالک نے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کیا، انہیں اپنے اس مؤقف پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے، اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا باطل کو تسلیم کرنا ہے، جو عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں، دراصل وہ از خود امت مسلمہ کیخلاف اسرائیل کے حلیف بن رہے ہیں۔
پیر ازہر ہمدانی
مسلم لیگ نون کے رہنماء پیر ازہر ہمدانی نے کہا کہ ہم سب کو امت واحد بننے کی ضرورت ہے، ہم فلسطینیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں، بھارت بھی اسرائیل کے ساتھ مل کر کشمیر میں بے پناہ مظالم کر رہا ہے، امریکہ ان سب کا سرپرست ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین و کشمیر، یمن و شام، عراق و افغانستان، لیبیا و برما تک ہر مقام پر امریکی سرپرستی میں صہیونزم کے مظالم کا سامنا ہے، اقوام متحدہ جن مقاصد کے لئے وجود میں لائی گئی تھی، ان مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔
میجر (ر) قمر عباس رضوی
ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی میجر (ر) قمر عباس رضوی نے کہا کہ ہم روز اول سے فسلطین کاز کے ساتھ کھڑے ہیں، فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا واضح مؤقف موجود ہے، ہمیں بحیثیت امت مسلمہ جسد واحد بننے کی ضرورت ہے، فلسطین کے مسئلہ پر امت مسلمہ کا رویہ فلسطین کاز کے لئے نقصان دہ ہے۔
شاہ نواز فاروقی
معروف کالم نگار شاہ نواز فاروقی نے کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد حق کی گواہی کا مظہر ہے، فلسطینی ناجائز ریاست اسرائیل کے خلاف برسرپیکار ہیں، فلسطینیوں کی تاریخ مظلومیت کی تاریخ ہے، 1947ء میں بانی پاکستان قائداعظم نے اسرائیل کے وجود کے حوالے سے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا، ہمارے اور مسلم امہ کے حکمرانوں کو بھی یہی انداز اختیار کرنا چاہیئے۔
مطلوب اعوان قادری
مقررین نے کہا کہ سال 2020ء کے آغاز میں جنرل قاسم سلیمانی اور حشدالشعبی کے سربراہ ابو مہدی المہندس کو کھلم کھلا امریکی حملہ میں شہید کر دیا گیا اور گذشتہ دنوں ایران کے جوہری سائنسدان کو دن دیہاڑے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے، کیا یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے مایہ ناز شخصیات کو امریکی و اسرائیلی دہشت گردانہ حملوں میں شہید کیا جا رہا ہے، جو کہ نہ صرف کسی ایک ملک کا نقصان ہے بلکہ فلسطین اور پاکستان سمیت پوری مسلم اُمّہ کا نقصان ہے۔
قاضی احمد نورانی
جمعیت علماء پاکستان کے رہنماء قاضی احمد نورانی کا کہنا تھا کہ عرب دنیا کے حکمران اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرکے بہت بڑی تاریخی غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں، پاکستان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرلیں، مٹھی بھر صحافی اور نام نہاد دانشور میڈیا پر آکر اسرائیل کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے تو پھر ہمیں کشمیر کو ہندوستان کو دے دینا چاہیئے، ہمیں یقین ہے کہ جلد قبلہ اول میں نماز ادا کریں گے، لیکن اسرائیل کو تسلیم کرکے نہیں بلکہ فلسطین کو آزاد کروا کر پڑھیں گے۔