حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور پرتگال نے حال ہی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا ہے، جس کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کسی ملک کو تسلیم کرنے کا مطلب کیا ہے؟ اور اس کے عالمی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
فلسطین کے قیام کا باضابطہ اعلان 1988 میں ہوا تھا، جب اس وقت کے فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے الجزائر سے آزاد ریاست فلسطین کے قیام کا اعلان کیا۔ اس کے فوراً بعد درجنوں ممالک نے فلسطین کو تسلیم کیا۔ 2010 اور 2011 میں ایک اور لہر اٹھی، جبکہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں شروع ہونے والی تباہ کن جنگ کے بعد مزید 13 ممالک نے فلسطین کو تسلیم کیا۔
اب تک اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً 145 فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں، جبکہ کم از کم 45 ممالک، جن میں اسرائیل، امریکہ اور ان کے قریبی اتحادی شامل ہیں، اس کے مخالف ہیں۔ یورپ میں اس مسئلے پر شدید اختلاف پایا جاتا ہے؛ کچھ ممالک جیسے سویڈن، اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور حال ہی میں برطانیہ اور پرتگال فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں، لیکن جرمنی اور اٹلی جیسے ممالک اب بھی اس اقدام کے مخالف ہیں۔
بین الاقوامی ماہرین کے مطابق، کسی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطلب اس کے وجود کو پیدا یا ختم کرنا نہیں ہے۔ یعنی اگر کوئی ملک فلسطین کو تسلیم کرے تو یہ اس کی تخلیق کا سبب نہیں بنتا، اور اگر کوئی تسلیم نہ کرے تو اس کے وجود کو ختم نہیں کرتا۔ تاہم، یہ اقدام بہت بڑا سیاسی اور علامتی اثر رکھتا ہے۔ تقریباً تین چوتھائی ممالک کا ماننا ہے کہ فلسطین ایک مکمل ریاست کے لیے ضروری تمام شرائط پوری کرتا ہے، جیسے سرزمین، آبادی، حکومت اور بین الاقوامی تعلقات قائم کرنے کی صلاحیت۔
فرانسیسی ماہر قانون رومان لوبوف کے مطابق، کسی ملک کو تسلیم کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے اور اس کے لیے کوئی باضابطہ عالمی دفتر موجود نہیں۔ ہر ملک آزاد ہے کہ کب اور کیسے کسی ریاست کو تسلیم کرے۔ دوسری جانب، برطانوی-فرانسیسی ماہر قانون فیلیپ سندز کے مطابق، فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا محض علامتی اقدام نہیں بلکہ یہ کھیل کے اصول بدلنے کے مترادف ہے، کیونکہ اس کے بعد فلسطین اور اسرائیل بین الاقوامی قانون کے تحت ایک سطح پر کھڑے ہو جائیں گے۔
یوں فلسطین کو تسلیم کرنا، اگرچہ اس کی ریاستی حیثیت کو جنم نہیں دیتا، لیکن یہ عالمی سیاست میں ایک مضبوط پیغام ہے کہ دنیا کی اکثریت اب فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ایک آزاد ریاست کے قیام کو جائز اور قانونی حق تسلیم کر رہی ہے۔









آپ کا تبصرہ