حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شجاع فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی تمام طلبہ تنظیموں نے سرجوڑ لئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر حسن عارف کی قیادت میں متحدہ طلبہ محاذ کا اجلاس لاہور کے نجی ہوٹل میں ہوا، جس میں تمام طلباء تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی۔
اجلاس میں طے پایا ہے کہ متحدہ طلبہ محاذ ہر پلیٹ فارم سے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرے گی۔ اجلاس کے شرکاء نے مشترکہ طور پر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو ملکی سطح پر چلانے کا عزم بھی کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، طلبہ تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے تناظر میں پاکستان کی حکومت کا واضح مؤقف سامنے آنا چاہیئے، حکومت اپنا کمزور مؤقف تبدیل کرے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولی مؤقف کی تجدید کرے اور جب بھی فلسطین کاز کی حمایت کی بات کرے تو واضح طور پر اس بات کی تکرار کی جائے کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے اور پاکستان اسے تسلیم نہیں کرے گا، یہی قائد اعظم محمد علی جناح کا اصولی مؤقف اور یہی پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کی آواز ہے۔
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ پاکستان نے ہمیشہ استعمار دشمنی کو اپنایا ہے اور کسی صورت ترک نہیں کیا۔ ہم اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے، کیونکہ فلسطین صرف فسلطینیوں کا ہے۔ پاکستان میں اسرائیل کے ہمدردوں اور کام کرنے والے ملک دشمن عناصر کو نشان عبرت بنانا چاہیئے تاکہ کوئی بھی نظریہ پاکستان سے نفی کرنے کی جرأت نہ کرے۔
اجلاس میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر حسن عارف، آئی ایس ایف کے ترجمان حاشر منہاس، ایم ایس ایم کے مرکزی صدر فرحان عزیز، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ن) کے نائب صدر یاسر عباسی، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ق) کے مرکزی صدر سہیل چیمہ، انجمن طلبہ اسلام، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری اسد علی قریشی، آئی ایس او پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری معمر نقوی، راشد علی قصوری ترجمان ایم ایس ایل، عبد الباسط جے ٹی آئی، ایم ایس (ق) کے رہنما امجد علی، اے ایس ایف کے صوبائی نمائندہ محمد مرتضیٰ اور جمعیت طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر نے شرکت کی۔
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر حسن عارف نے اس موقع پر کہا کہ مسئلہ فلسطین کو ہر پلیٹ فارم اور ملک و غیر ملکی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے فلسطینی سفیر اور پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں کی جائیں گی اور ان تمام عالمی اداروں کو خطوط بھی لکھے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق، تمام طلبہ تنظیموں کے رہنماوں نے حکومت سے تعلیم نصاب میں مسئلہ فلسطین کو شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
طلبہ رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ مسلمان ممالک کو فلسطین اور کشمیر پر ایک مؤقف اختیار کرنا چاہیئے، مسئلہ فلسطین حل ہونے تک اسرائیل کیساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں اور اسلامی ممالک کو اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔
مقررین نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ رمضان المبارک میں مسجد اقصیٰ کی توہین قابل مذمت ہے پر تشدد کارروائیوں کے خلاف مسلمان ممالک کے حکمران غفلت اور خاموشی کو ترک کریں، اسرائیل ملک نہیں بلکہ دہشتگردی کا اڈہ ہے، جو سکیورٹی کے نام پر فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ کابل سے لے کر کشمیر اور فلسطین تک ہر جگہ استعماری قوتیں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں برباد کر رہی ہیں اور ان کا مقابلہ کرنے کیلئے دنیا بھر کی حریت پسند قوتوں کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غاصب صہیونی دشمن فلسطین کو اپنا وطن بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ان کا یہ خواب فلسطینی قوم کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونیوں کے فلسطین میں دن گنے جا چکے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب فلسطینی تحریک آزادی کامیاب ہوگی اور ارض فلسطین کو صہیونی دشمنوں کا قبرستان بنایا جائے گا۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق اس کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے اور ایسی تمام قوتوں کو متنبہ بھی کرتے ہیں کہ جب تک سرزمین پاکستان پر قائد اعظم محمد علی جناح کے معنوی فرزند موجود ہیں تب تک کسی میں اتنی جرأت نہیں کہ مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی قاتل صہیونی حکومت کو قبول کرے۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ہر سال کی طرح اس سال ایک بار پھر پاکستان میں جمعتہ الوداع یوم القدس کا روز ثابت کرے گا اور دنیا دیکھی گی کہ پاکستانیوں کے دل ہمہ وقت مظلوم فلسطینی و کشمیری عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور پاکستانی عوام کسی صورت اس ظالم صہیونی ریاست کو قبول نہیں کرے گی۔