حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں جاری جنگ کے درمیان بدھ کو اقوام متحدہ کا اجلاس منعقد ہوا اور اس دوران فلسطینی سفیر نے فلسطین کو تسلیم کرنے والے 140 ممالک سے اظہار تشکر کیا اور کہا: اقوام متحدہ میں اس ملک کی رکنیت کا وقت بہت پہلے آ چکا ہے۔
اس اجلاس میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے صیہونی حکومت کے جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا: میں اسمبلی کے سامنے کھڑا ہوں اور وہاں بے تحاشہ فلسطینی عوام کا قتل عام جاری ہے۔
انہوں نے فوری جنگ بندی کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا: اس جنگ کا مطالبہ اسمبلی اور سلامتی کونسل ایک عرصے سے کر رہی ہے، اسے مزید ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔
فلسطین کے نمائندے نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اقوام متحدہ میں اس ملک کی رکنیت کا وقت بہت پہلے آچکا ہے ، کہا: ہم اس بات کو قبول نہیں کر سکتے کہ فلسطینی عوام کی خودمختاری، ایک آزاد ملک ہونے اور اقوام متحدہ میں رکنیت کا حق کسی بھی طرح اسرائیل کے حق میں ویٹو سے مشروط نہیں ہے۔
فلسطین اب اس معاملے کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 10ویں غیر معمولی اجلاس میں اٹھائے گا اور سلامتی کونسل سے کہے گا کہ وہ اقوام متحدہ میں اس ملک کی رکنیت کی درخواست پر نظر ثانی کرے۔
فلسطین کے نمائندے نے اس اجلا میں تمام ممالک سے غزہ کے عوام کے قتل عام کے خاتمے اور آزادی اور امن کو فروغ دینے کے لیے مناسب راہ حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا : فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے، 140 سے زیادہ ممالک نے فلسطین کو ایک آزاد ریاست قبول کر لیا ہے، میں ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے یہ "اہم قدم" اٹھایا ہے۔
فلسطینی سفیر نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا: ہم ان لوگوں سے کہتے ہیں جنہوں نے ابھی تک فلسطین کی ریاست کو تسلیم نہیں کیا ہے کہ اب مزید تاخیر کی کوئی وجہ نہیں ہے۔