۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
علی القحوم

حوزہ/ مزاحمتی تحریک انصار اللہ یمن کے اعلیٰ عہدیدار علی القحوم نے یمن پر کسی بھی جارحیت کے بارے میں خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں سے بھی یمن پر حملہ ہوگا بھرپور جوابی کارروائی سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور جو فوجی اڈہ اور سرزمین اس جارحیت میں استعمال ہوگی اسے بھی جائز طریقے سے ہدف قرار دیا جائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مزاحمتی تحریک انصار اللہ یمن کے اعلیٰ عہدیدار علی القحوم نے یمن پر کسی بھی جارحیت کے بارے میں خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں سے بھی یمن پر حملہ ہوگا بھرپور جوابی کارروائی سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور جو فوجی اڈہ اور سرزمین اس جارحیت میں استعمال ہوگی اسے بھی جائز طریقے سے ہدف قرار دیا جائے گا۔

انصار اللہ یمن کے اعلیٰ عہدیدار علی القحوم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پیغام کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ یمن کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور اس سرزمین یا فوجی اڈے کو نیز جوابی حملے کے ذریعے نشانہ بنایا جائے گا جہاں سے یہ جارحیت انجام پائے گی۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ یمن کے خلاف جو فوجی اڈہ یا سرزمین استعمال ہو گی اسے نیز جائز فوجی ہدف قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فوجی آپریشنز کا دائرہ کار اور ٹارگٹس بینک میں وسعت پر مبنی حکمت عملی کے پیش نظر یمن کے خلاف جارحیت میں شامل مقام یمن کی مسلح افواج کیلئے اسٹریٹجک اور اہم ہدف میں تبدیل ہو جائے گا۔

علی القحوم نے خطے میں طاقت کے توازن اور فوجی مساوات میں تبدیلی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم جارح قوتوں کو یمن کے خلاف ہر قسم کے دشمنی پر مبنی اقدام کے بھیانک نتائج سے خبردار کرتے ہیں اور ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ یمن کے خلاف گزشتہ نو سال کی جارحیت سے سبق سیکھیں۔

مزاحمتی تحریک انصار اللہ یمن کے مرکزی رہنما علی القحوم نے دشمنوں کے اہداف کی تکمیل کیلئے سرگرم عمل ایجنٹوں کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کی کوئی اہمیت ہوتی تو گزشتہ نو سالوں میں اس کا اثر سامنے آجاتا۔ ایجنٹوں پر بھروسہ کرنے کا واحد نتیجہ شکست ہے۔

علی القحوم نے امن مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے کا حصول اور اس کا اجراء یمن کے قومی مفادات کے حق میں بھی ہے اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت پورے خطے کیلئے بھی مفید ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ امن معاہدہ خطے میں تناؤ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ مشترکہ مفادات کو پہلی ترجیح دے کر دشمنی کو دوستی میں تبدیل کرنا ہماری پہلی ترجیح ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے اجلاس میں کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی یمن کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال دینے والی امریکہ کی دوغلا پالیسیوں پر وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کے جارحانہ اقدامات کے نتائج صرف یمن کی حدود تک محدود نہیں رہیں گے۔

یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ غاصب اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے خلاف فلسطین کی حمایت بدستور جاری رہے گی اور یہ مؤقف کبھی بھی تبدیل نہیں ہو گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .