۶ تیر ۱۴۰۳ |۱۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 26, 2024
انصار اللہ

حوزہ/ تحریک انصار اللہ یمن کے سیاسی دفتر نے منگل کے روز ایک بیان شائع کرتے ہوئے اکشاف کیا ہے کہ امریکہ فلسطین کی حمایت میں یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں کو دہشت گردانہ کاروائی قرارکا مذموم ارادہ رکھتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر نے اعلان کیا ہے کہ اس کا فوجی آپریشن مکمل طور پر اخلاق کے دائرے میں ہے اور اس کا ہدف انسانی حقوق اور آزادی کا تحفظ ہے اور یہ حملہ صرف اسی صورت میں رکے گا جب غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور محاصرہ ختم کیا جائے گا۔

دفتر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہماری کارروائیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا امریکی مقصد اس حقیقی دہشت گردی سے توجہ ہٹانا ہے جو غزہ میں اسرائیل کی طرف سے امریکہ کی حمایت سے کی جا رہی ہے۔"

انصار اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے مطالبات منصفانہ، منطقی اور واضح ہیں، غزہ پر حملہ بند کرو، وہاں کے مکینوں سے ناکہ بندی ختم کرو، ہم اپنی فوجی کارروائیاں بھی روک دیں گے۔

انصار اللہ کے سیاسی دفتر نے مزید تاکید کی ہے کہ وہ انسانی حقوق کے مسائل میں دوہرے معیار کی پالیسی کے خاتمے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جس پر امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے مفادات کی بنیاد پر عمل پیرا ہیں۔

اس بیان کے آخر میں انصار اللہ نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے امریکی اور مغربی یونیورسٹیوں میں پرامن طلبہ تحریکوں کے تسلسل کو سراہا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا تھا کہ " تحریک انصار اللہ کے اقدامات دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں ہیں" اور دعویٰ کیا کہ یمنی مسلح افواج کی طرف سے نشانہ بنائے گئے جہازوں کا غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی جارحیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے واشنگٹن انصاراللہ یمن کو جوابدہ ٹھہرائے گا اور اس سلسلے میں اس تحریک سے وابستہ افراد اور اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .