حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی مسلح افواج اور عراقی مزاحمت نے خان یونس میں اسرائیلی حکومت کے بھیانک حملوں کے بعد اسرائیلی حکومت اور اس کے حامیوں کو اپنی فوجی کارروائیوں میں وسعت دینے کی دھمکی دی ہے۔
بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے ایک پریس ریلیز میں کہا: غزہ کا سب محفوظ مانا جانے والے المواصی نامی علاقہ پر اسرائیلی حملے کے بعد سے یمنی مسلح افواج غزہ کے حالات کا قریب سے جائزہ لے رہی ہیں، یہ ایک ایسا حملہ تھا جس میں سینکڑوں لوگ شہید اور زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک کی خاموشی اور غفلت نے اسرائیل جرات بخشی ہے جس کی وجہ سے اسرائیل پوری دنیا کے سامنے اپنے جرائم جاری رکھے ہوئے ہے، یہی وجہ ہے کہ یمن کی مسلح افواج فلسطین کے مظلوم عوام کے تئیں اپنی مذہبی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہیں۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا : جمہوریہ یمن غزہ پر جارحیت اور محاصرہ کے خاتمے تک مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یمنی مسلح افواج فلسطینی عوام کے بہائے جانے والے خون کی وجہ سے اسرائیل اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی، جب تک اسرائیل کی جارحیت بند نہیں ہو جاتی اور محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا اور فلسطینیوں کو غزہ واپس نہیں لایا جاتا ہمارا حملہ جاری رہے گا۔
دوسری جانب المیادین نیٹ ورک کے مطابق عراقی مزاحمت کتائب حزب اللہ نے خان یونس میں اسرائیل کے نئے حملوں کے ردعمل میں ایک بیان میں تاکید کی ہے کہ صہیونی صرف ہتھیاروں کی زبان سمجھتا ہے، اسرائیلی حکومت کے خلاف آپریشن کرنے کے لیے مزاحمتی محور کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے کل غزہ کے جنوب میں واقع شہر خان یونس پر بمباری کرکے کم از کم 90 افراد کو شہید اور 300 کو زخمی کردیا۔