۲۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۹ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 17, 2024
تحریک تحفظ آئین پاکستان

حوزہ/ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، بی این پی کے چیئرمین سردار اختر مینگل، سردار شفیق ترین، ثنااللہ بلوچ، آخونزادہ حسین یوسفزئی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ جج صاحبان کی طرف سے لکھے جانے والے خط کے محرکات اور نتائج پر تفصیلی بحث کی گئی۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کی کارروائی کے مضمرات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ دین اور آئین کی اساس پر قائم ہونے والے ملک میں جج صاحبان پر دباؤ ناقابل برداشت ہے، اس ضمن میں ہائیکورٹ کے جج صاحبان کے خطوط ہوشربا ہیں۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ عدلیہ میں مداخلت کے تمام امکانی راستوں کو بند کر کے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوشش کی جائے، تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے ملک بھر کی بار کونسلز اور وکلاء سمیت سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ آزاد عدلیہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جدوجہد کا بنیادی رکن ہے، اجلاس میں چھ ججز کے سپریم کورٹ کو لکھے جانے والے خط کے معاملے پر فل کورٹ سماعت کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ عدلیہ کی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے، عدلیہ میں مداخلت کے تمام راستوں کو بند کیا جائے اور مداخلت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا جائے۔

اجلاس میں شریک رہنماؤں نے کہا کہ بانی چیرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت قید و بند میں بے گناہ اسیر کارکنان بلخصوص خواتین کارکنان کی رہائی آئین کی بالادستی کے لیے ضروری ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ مسنگ پرسنز کی جبری گمشدگی غیر آئینی اور غیر اخلاقی اور ناقابل قبول ہے، قائدین نے مطالبہ کیا کہ تمام بے گناہ مسنگ پرسنز کی رہائی ممکن بنائی جائے، غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی نسل کشی کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ دفتر خارجہ فلسطینوں کی حمایت میں بھرپور کردار ادا کرے اور جنگ بندی بارے واضح اور جرأت مندانہ کردار ادا کرے۔

پنجاب حکومت کسانوں کی معاشی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے ان سے گندم خریدنے کیلئے مؤثر اور فوری اقدامات کرے، کسانوں کے خلاف احتجاج کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ گرفتار کسان رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے ضمنی الیکشن کے نتائج مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی الیکشن میں پولیس گردی کر کے بیلٹ باکس بھرے گئے آٹھ فروری کے بعد ان انتخابات میں بھی دھاندلی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے اس بدترین دھاندلی کو مسترد کرتے ہیں اور پولیس گردی کے واقعات ابھی بھی جاری ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت کراچی اور فیصل آباد کے جلسے شیڈول کے مطابق ہوں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .