۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ابو مریم ملاقات

حوزہ / مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما ابو شریف نے کہا ہے کہ ملت فلسطین کے حقوق کا دفاع اور قدس شریف کی آزادی جہاد اسلامی فلسطین کی اولین ذمہ داری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما ابو شریف نے کہا ہے کہ ملت فلسطین کے حقوق کا دفاع اور قدس شریف کی آزادی جہاد اسلامی فلسطین کی اولین ذمہ داری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم سے ملاقات کے دوران کیا۔

ڈاکٹر صابر ابو مریم نے مقبوضہ فلسطین میں سرگرم عمل اسلامی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی کی انتھک جدوجہد اور فلسطین کے دفاع میں جہاد کی کوششوں کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ امت اسلامی کا فرض ہے کہ فلسطین میں جہاد اسلامی کی تنظیم کی ہر ممکنہ مدد اور تعاون کیا جائے۔

اسلامی مزاحمتی تحریک کے مرکزی رہنما ابو شریف کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کی مزاحمت کے سامنے بے بس ہو چکا ہے۔ آج غزہ اور مغربی کنارے سے عوامی فلسطینی مزاحمت نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔

انہوں نے عرب دنیا کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: پاکستان میں اسرائیلی لابی کی سرگرمیاں قابل تشویش ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالم اسلام کا ایک عظیم ستون ہے۔ تاہم اسلام دشمن اور فلسطین دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرگرمیوں اور فلسطین کاز کے لئے کی جانے والی انتھک جدوجہد اور محنت کی قدر دانی کی اور پاکستان عوام کی جانب سے فلسطین کاز اور جہاد اسلامی فلسطین کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے جہاد اسلامی فلسطین کی خدمات کو اجاگر کرنے اور عوامی شعور کی بیداری کی مہم پر زور دیا اور کہا: فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں جہاد اسلامی فلسطین کا وجود اسرائیل کی نابودی میں اہم کردار ادا کر رہاہے۔

انہوں نے رہنما جہاد اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور مستقبل میں باہمی تعاون اور اشتراک عمل کو فروغ دینے کی کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا۔

ملت فلسطین اور قدس کا دفاع اولین ذمہ داری ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .