حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث اورممبراسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے عالمی عدالت انصاف کے اسرائیل کو جنگی مجرم اور دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کو انصاف پر مبنی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ محض فیصلہ ہی کافی نہیں ۔عالمی عدالت اپنے فیصلے پر عمل درآمد بھی کروائے۔
انہوں نے کہا عالمی عدالت کا فلسطین پر فیصلہ خوش آئند ہے کہ عالمی سطح پر تسلیم کرلیاگیا ہے کہ اسرائیل جنگی جرائم میں ملوث ہے اور مسلسل زیادتی ہی کر رہا ہے۔عدالت کے اس اعتراف اورنشاندہی پر انسانی حقوق کے علمبردار اوردنیا بھر میں انسانی فطرت رکھنے والے انسان عالمی ججوں کے شکر گزار ہیں ۔
میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں انہوں نے ناجائز اسرائیلی صیہونی ریاست کی سرپرستی اور پشتی بانی کر نے والی عالمی طاقتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کی اسرائیل کی حامی حکومتیں فلسطینیوں کے قتل کی برا بر کی مجرم ہیں۔ عالمی عدالت کا فیصلہ ان ظالم ریاستوں کے لیے سبق ہے کہ وہ اس ناجائز ریاست کی حمایت سے باز آ جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت کو اپنے فیصلے پر عملدرآمدبھی کروانا چاہیے ،تاکہ مسلمانوں کے قتل عام سے اسرائیل باز آ جائے۔ غزہ میں اب تک 25 ہزار سے زائد انسانوں کا قتل کیا جا چکا ہے۔ فلسطین غزہ کی آبادی ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے۔جنگ بندی کے لئے اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا اسرائیل کو صرف جنگی مجرم اور دہشت گرد کے قرار دینا ہی کافی نہیں ،بلکہ اسے سزا بھی دی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطینیوں کی مقبوضہ زمینیں واگزار کروائے۔ جبکہ واضح کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی قوتیں اگر فسلطین کے مسئلے کو دو ریاستی موقف تسلیم کرتی ہیں تو یہ مسلمانوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ اسرائیلی ریاست کا وجود ہی ناجائز طریقہ ہے، جسے فلسطینی تسلیم نہیں کرتے اور اب تک اپنی آزادی کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ جو شخص بھی انسانیت کا درد رکھتا ہے، وہ اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا۔ فلسطین کو ایک آزاد ریاست ہونا چاہیے اور ہم اس کے لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے موثر اقدامات کیے جائیں۔