حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تحریک حسینیہ پاکستان اور ادارہ منہاج الحسینؑ کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان میں ملتِ جعفریہ کے خلاف منظم سازش کی جا رہی ہے اور شیعیان پاکستان کو اقلیت قرار دلانے کیلئے زمین ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں شیعہ دشمن قوتیں فعال ہوچکی ہیں اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منڈی بہاوالدین کے علاقے ہیلاں میں جلوس عزاء کے لائسنسدار کی شہادت، ہنگو اور کوہاٹ میں مومنین کی ٹارگٹ کلنگ، کراچی میں شیعہ شہریوں پر قاتلانہ حملے اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ پاکستان میں اہل تشیع کو اقلیت قرار دینے کیلئے منظم سازش کی جا رہی ہے، مگر ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ شیعہ پاکستان کی اقلیت نہیں بلکہ اکثریت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فرقہ کے حساب سے مردم شماری کی جاتی ہے تو وہابی، دیوبندی، بریلوی اور شیعہ کی تقسیم ہوگی، اس تقسیم کے تحت پاکستان میں بریلوی مسلمانوں کی اکثریت ہے جبکہ شیعہ مسلمان دوسرے نمبر پر آتے ہیں، دیوبندی تیسرے اور وہابی و اہلحدیث چوتھے نمبر پر ہیں۔
علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ یوں پاکستان کی قوم کو شیعہ سنی میں تقسیم نہ کیا جائے بلکہ تقسیم کرنا بھی ہے تو فرقہ کے اعتبار سے کیا جائے، تاکہ پتہ چل سکے کہ شیعہ جنہوں نے پاکستان بنایا اور پھر اسے بچایا، ان کا پاکستان میں کتنا کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ کے بنیاد پر مردم شماری کی باتیں پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے، جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اہل تشیع کو اقلیت سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں میں ایسے متنازع لوگ بیٹھے ہیں، جو فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیں، حکومت کو ان کیخلاف ایکشن لینا چاہیئے اور تمام اداروں میں اہل تشیع کو نمائندگی تناسب کے مطابق دی جانی چاہیئے۔
آخر میں زور دیتے ہوئے کہا کہ کچھ مولوی اپنی کرسیاں بچانے کیلئے ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن کے اس کردار کی مذمت کرتے ہیں اور حکومتی اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کیخلاف فوری ایکشن لیا جائے۔