۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ایم ڈبلیوایم قم

حوزہ/ قم المقدسہ: پاکستان میں تکفیریت کے مقابلے کیلئے ایم ڈبلیوایم کے تحت فاضل علماء و طلاب کے مشاورتی میٹنگ کی تفصیلی رپورٹ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وحدت بین المومنین اور اس کے ذریعے تکفیری فتنہ کا مقابلہ و وطن عزیز کی سالمیت و امنیت کی خاطر اپنے بزرگ علماء کے اقدامات کی تائید اور مزید بہتری لانے کیلئےMWM قم کی مجلس شورا کے سینئر اراکین کی ایک مشاورتی میٹنگ ہوئی ۔جس میں قم المقدس میں درس و تدریس  میں مصروف، قوم کا درر رکھنے والے مخلص جید علماء و فضلاء گرامی نے بھرپور شرکت کی۔

جلسہ کا آغاز مولانا بشارت امامی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور اس کے بعد امام سجاد علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے منقبت پڑھی۔اس کے بعد جلسے کے ایجنڈے کی تفصیل سے آگاہی اور ابتدائی گفتگو کیلئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت المسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس حجۃالاسلام شیخ عادل مہدوی نے پاکستان میں تکفیریوں کی طرف سے تشیع کے خلاف ہونے والی سازشوں اور ان کے مقابل علماء قم المقدس کی ذمہ داریاں کے حوالے سے مختصر گفتگو کی اور اس بات کی تاکید کی کہ تکفیریت کا مقابلہ قومی وحدت اور اتحاد کے ذریعہ ہی ہو سکتا ہے۔اور پاکستان میں ہم بزرگان کے اتحاد اور وحدت کے ہر اقدام کی تائید کرتے ہیں اور یہاں قم سے ہر قسم کے تعاون کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

اس کے بعد معزز شرکاء سے ملک خدا داد پاکستان میں دشمن کی سازشوں کو کچلنے اور اپنے بزرگوں کی حمایت کیلئے تجاویز اور رائے طلب کی گئیں۔ جس میں،طلاب ،علماء اور فضلاء گرامی نے ترتیب سے جو تجاویز دیں ان کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔

1-حجۃ الاسلام راجہ سعید:
کانفرنس کی حمایت کرتے ہیں، اچھا قدم ہے۔مگر تمام کی نمائندگی ہونا چاہیئے تھی کہ جو نقص تھا کانفرنس کا۔مدارس کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے کہ جو وہ کما حقہ ادا نہیں کر رہے۔اس کے علاوہ اہم بین الاقوامی ایشوز پر بھی نظر رکھ کر حکمت عملی بنانا چاہیئے۔

2- حجۃالاسلام شیخ احسان دانش:
قم المقدس میں ایک شوری یا کمیٹی بنانا چاہیئے کہ جس میں سب کی نمائندگی ہو ۔۔جو ملکر ملک کیلئے لائحہ عمل تیار کریں۔

3- حجۃالاسلام سید احمد حسینی:
دشمن کے شبہات کے جوابات دینے کے لیے علمی نشستیں ہونا چاہیئں اور  تحریریں لکھنا چاہئیں۔

4- حجۃالاسلام شیخ حسن باقری:
ہم کانفرنس منعقد کرنے والے تمام علماء کو خط لکھ کر شکریہ ادا کریں اور ایک قرارداد لکھ کر  تھران میں واقع پاکستان کے سفارت خانے تک پہنچانا چاہئے۔

5- حجۃالاسلام  شیخ یعقوب بشوی:
ہم آپس میں اتحاد کے ساتھ سوشل میڈیا میں دشمن کے خلاف عملی جوابات دیں۔منبر کو درست سمت میں لے جانے کی ضرورت ہے۔ایک جلسہ  نہیں بلکہ مسلسل رابطوں اور کام کی ضرورت ہے۔

6- حجۃالاسلام شیخ شبیر احمد سعیدی:
کانفرنس میں آئندہ کا لائحہ عمل نہیں دیا گیا کہ آئندہ کیا کرنا چاہیے۔تمام تنظیموں کی نمائندگی ہونا چاہیئے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔

7- حجۃالاسلام سید حسنین جعفر زیدی:سب سے پہلے ہمیں قم المقدس میں آپس میں اتحاد و وحدت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے جو بزرگان کو اپنا رول ادا کر کے یہ کام کرنا چاہیے۔وسعت ظرفی اور قلبی کی اشد ضرورت ہے ۔اس کے بعد ہی آئندہ کے لیئے اقدام کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔

8- حجۃالاسلام شیخ شاھد عرفانی:
پاکستان اور قم میں اتحاد و وحدت کی ضرورت ہے تمام تنظیموں کے درمیان۔

9- حجۃالاسلام سید قمر کاظمی: 
موجودہ واقعات کی وجوہات کی شناخت کی ضرورت ہے۔تعامل بین مومنین اور تعامل بین مسلمین کو سمجھنے اور اقدامات کی ضرورت ہے۔

10- حجۃالاسلام شیخ نقی خان:
سب سے پہلے تو اس کانفرنس کی تائید کرتے ہیں۔ہم میں جاذبہ کی کمی ہے۔پاکستان میں ایسا ادارہ بنانے کی ضرورت ہے جو خطباء اور ذاکرین کی تربیت کرے۔اس کام کیلئے میں اپنی لب سڑک 10 ایکڑ زمین دینے کیلئے تیار ہوں۔فتنہ گروں کو مشخص کرنا چاہیے۔علماء ایک دوسرے کا احترام کریں۔آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے۔

11-حجۃ الاسلام شیخ سکندر حیدری: 
علماء کے درمیان اتحاد ہو گا تو آگے بڑھیں گے۔

12- حجۃالاسلام شیخ مقدسی: 
غلو کے معیارات مشخص کرنے کی ضرورت ہے۔ذاکرین کے ساتھ اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔

13- حجۃالاسلام شیخ بشارت امامی:
ذاکرین کو بصیرت اور مواعظ حسنہ کے ذریعہ راہنمائی اور اتحاد کی ضرورت ہے۔

14- حجۃالاسلام عباس ھاشمی:
اس مسئلے کو ہمارے بزرگوں نے صحیح ہینڈل نہیں کیا اور نہ سمجھا۔یہ مسلکی مسئلہ نہیں تھا جو دشمن نے بنا دیا ۔۔یہ حکومت اور قانون کو حل کرنا چاہیئے تھا۔ان مسائل کو علمی اعتبار سے حل کرنا چاہیئے اور اپنے مسلمات سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

15- حجۃالاسلام شفقت: 
ولی فقیہ کے مطابق دوسروں کے مقدسات کی توہین حرام ہے ۔ملک کے مسائل ملک میں رہنے والے بزرگوں کو ہی حل کرنا چاہئیں۔قم۔مین پروگرام مشترکہ طور پر ہونا چاہیئے۔

16- حجۃالاسلام سید اصغر کاظمی: 
قم المقدس سے مشترکہ بیانیہ جاری ہونا چاہیے۔علمی مواد ہمیں تیار کر کے دینا چاہیے۔ منبر کو خالی نہیں چھوڑنا چاہیے اور ہمیں سب طلاب کو خطابت کرنا چاہیے۔

17- حجۃالاسلام سید غضنفر فائزی:
اس طرح کے اجتماعات باعث برکت ہیں۔مشاورت ضروری ہے۔سلسلہ رکنا نہیں چاہیئے۔تحریک وغیرہ  کے دوستوں کو بھی اس قسم کی نشست رکھنا چاہیے۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہنا چاہیے۔

اس نشست کا اختتام دعا سے کیا گیا ۔
درمیان میں شرکاء کی چائے اور کیک وغیرہ سے پزیرائی بھی کی گئی۔

یاد رہے کہ یہ اس سلسلے کا پہلا جلسہ تھا اور اس قسم کے اجلاس آئندہ بھی جاری رہیں گے۔

شرکاء جلسہ مشاورت
1-حجۃ الاسلام محمد عادل مھدوی
2-حجٰٰۃ الاسلام اکبر حسین مخلصی
3-حجۃ الاسلام سید عابدین رضوی
4-حجۃ الاسلام سید نصرت جنتی
5-حجٰۃ الاسلام راجہ سعید مھدی
6-حجۃ الاسلام شیر مقدسی
7-حجۃ الاسلام شاھد حسین عرفانی
8-حجۃالاسلام ابرار نقوی
9-حجۃ الاسلام احسان دانش
10-حجۃ الاسلام  وسیم ربانی.
11-حجٰۃ الاسلام نقی خان
12-حجٰۃ الاسلام سید حسنین جعفر
13-حجۃ الاسلام سید احمد حسینی
14-حجۃ الاسلام سید عمران نقوی
15-حجۃ الاسلام عباس ھاشمی
16-حجۃ الاسلام سید محمد فائزی
17-حجۃ الاسلام سکندر حیدری
18-حجۃ الاسلام شفقت عباس
19-حجۃ الاسلام محمد حسن باقری
20-حجۃ الاسلام شبیر سعیدی
21-حجٰۃ الاسلام گلفام حسین
22-حجۃ الاسلام یعقوب بشوی
23-حجۃ الاسلام سید اصغر کاظمی
24-حجۃ الاسلام سید عباس حسینی
25-حجۃ الاسلام سید  قمر کاظمی
26-حجۃ الاسلام زوار حسین
27-حجۃ الاسلام حافظ امام علی
28-حجۃ الاسلام بشارت امامی
29-حجۃ الاسلام شجاعت علی
30-حجۃ الاسلام محمد علی جلبانی ودیگران۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .