تحریر: سکندر علی بہشتی
حوزہ نیوز ایجنسی। کسی بھی قوم یا ملت کے عروج وزوال میں تہذیب وثقافت کا کردار نا قابل انکار ہے،کسی بھی مذہب کے پیروکاروں یا قوم کی ثقافت اس کی تاریخ اور ماضی کا آئینہ دار ہے،اس لحاظ ہمیں کسی بھی عمل سے پہلے اس کے تاریخی منظر اور حقیقت اور گہرائی کو سمجھنا ہوگا اور ساتھ تہذیب اور ثقافت کی حقیقت کی پہچان بھی لازم ہے کہ: تہذیب وثقافت کیا ہے؟ وه کونسی تہذیب وثقافت ہے جو قوموں کے عروج وزوال میں کردار ادا کرتی ہے۔؟
اسلامی مفکرین نے اس موضوع پر گرانقدر نظریات پیش کیے ہیں،اگر اسلامی تعلیمات کے تناظر میں احیائے ثقافت پر توجہ دیں تو مسائل کے حل کے ساتھ اسلام اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کا روشن چہره سامنے آئے گا اور معاشره ترقی کی جانب گامزن ہوگا اور اس کے بجائے قومی رسوم ورواج کو ثقافت کے نام پر پیش کرنے سے ایک طرف اسلامی ثقافت کی اہمیت کم ہوگی اور آہستہ آہستہ اسلامی تہذیب لوگوں کے ذہن سے نکل جائے گی،ساتھ ہی ہر قوم اپنے رسم و رواج میں محدود ہونے سے قومیت کا شکار ہوگی اور اسلامی ثقافت کے بجائے قومیت کے نام پر تقسیم ہوگی۔ثقافت کا محدود اور سطحی وعامیانہ تصور سے اس قوم کی بقا بھی خطره میں پڑجائےگی۔
اسلام کے نام لیوا افراد پر لازم ہے کہ حقیقی ثقافت اور رسوم ورواج کے صحیح فرق کو سمجھ لیں،کہیں وه ثقافت کے نام پر انسانی ومادی وسائل کو ایسے امور پرضائع نہ کریں جس سے معاشرے کوکوئی معقول فائده نہ ہو۔
اس وقت امت مسلمہ اور اسلامی معاشرے کو مختلف چلینجز کا سامنا ہے۔بچوں کو جدید طرز پر اسلامی تربیت،جوانوں کی نفسیاتی اور فکری مشکلات،نت نئے شبہات،اخلاقی مسائل اور مختلف سوالات کے جوابات،خواتین کے حجاب سے لے کر آزادی کے نام پر استحصال،تعلیم،صحت،ترقی کے نام پر اسلام دشمن عناصر کی سرگرمیاں،اسلام پر اعتراضات اور مغرب کی مادی تہذیب اور ٹیکنالوجی کا بے مہار استعمال جیسے سینکڑوں مسائل کو حل کرنا بنیادی ذمہ داری ہے۔
ہم الحمدللہ مسلمان ہیں،ہمارے پاس اللہ کی آخری کتاب قرآن موجود ہے۔کائنات کے افضل ترین انسان آخری نبی کی سیرت طیبہ ہمارے لئے نمونہ عمل ہے۔اہل بیت اطہار علیہم السلام کی پاکیزہ زندگی،جہاد مجاہدت سے بھری زندگی انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے،ہمیں اسلامی تہذیب پر فخر ہے ہمارے آباؤ واجداد نے جس اسلامی تہذیب وثقافت کی آبیاری کی ہے وہ ہماری میراث ہے۔
لیکن اسلامی میراث سے چشم پوشی کرتے ہوئے بے مقصد،موہوم اور کسی بھی حقیقت سے خالی رسومات ایک قوم کی فکری زوال اورذہنی پستی اور غلامی کی علامت ہے۔
اہل قلم،دانشور اور علماء کو ایک آفاقی وعالمگیر اسلامی ثقافت سے روشناس کرانے اور بے مقصد،ماڈرن جاہلیت کے ساتھ اپنے افکار وقلم سے جہاد کی ضرورت ہے تاکہ غلامی،ذہنی پسماندگی اور بے ہودہ رسومات سے مسلمان معاشرے کو نکال کر قرآنی،نبوی،علوی اور حسینی ثقافت کی جانب قوم کی رہنمائی کر سکے۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔