۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ جواد نقوی

حوزہ/ مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ و تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے کہا کہ جب دوسرے یہ کام کرتے ہیں تو آپ سنگسار کرنے کا حکم دیتے ہو مگر جب مولوی مرتکب ہوتا ہے توخاموشی کیوں؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ و تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے مدرسے میں طالبعلم کیساتھ بدفعلی کے واقعہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس اقدار کی تعلیم دیتے ہیں، ایسے مقدس اداروں میں نجس افعال کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بڑی رسوائی اور کیا ہوگی کہ ایک دینی مدرسے میں سن رسیدہ مدرس 70، 80 سال جن کی عمر ہے، کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے کہ وہ مدرسے کے طالبعلم کے ساتھ بدفعلی کر رہا ہے۔ مزید کہا کہ مفتی عزیزالرحمن جمیعت علمائے اسلام (فضل الرحمن) کی تنظیم کے نائب امیر بھی ہیں۔ جس پر انہوں نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر صفائی پیش کی یہ بہت پرانی ویڈیو ہے، تب مجھے چائے میں نشہ پلایا گیا تھا اور یہ اس حالت میں کام کر رہا ہوں، یہ میرے خلاف ایک سازش ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اتنا رسوا کام ناقابل برداشت ہے، ویسے تو ہر جگہ یہ کام ہو رہا ہے شہوانی تہذیب نے لوگوں کو درندہ بنا دیا ہے، عورتیں شہوت ابھارتی ہیں اور مرد شہوت رانی کرتے ہیں، ابھی یہ سکولز، کالجز میں یہی ہو رہا ہے، جن کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی یہ مغربی تہذیب کا تحفہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اپنا تقدس رکھتے ہیں، دینی عنوان رکھتے ہیں یہاں ایسے مناظر بہت بڑی رسوائی ہے، ابھی بھی بعض لوگوں نے اس کا دفاع کیا ہے کہ یہ ایک انفرادی فعل ہے، جس سے ادارہ بدنام نہ ہو، مگر انفرادی فعل ایک دینی مدرسے اور مسجد میں ہوتا ہے تو یہ ایک فرد تک نہیں رہتا۔

علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ طالبعلم کا کہنا ہے کہ یہ تین سال سے یہ کر رہا تھا کہ مجھے امتحان کے چکروں میں ڈالے رکھا ہے، ڈگری نہیں دے رہا تھا اور اس کے بدلے مجھ یہ کہتا رہا۔ بچے نے اس وقت سے یہ بتایا ہوا تھا مدرسے والوں کو علم تھا کہ یہ وحشی مدرسے کے اندر موجود ہے انفرادی فعل ہے تو پھر یہ شخص اس مدرسے کا حصہ کیسے بنا؟ ایسی حرکتوں سے کیوں انتظامیہ نے نہیں نوٹس لیا اور اس کیخلاف کوئی حساسیت کیوں نہیں دکھائی گئی کہ یہ شہوت ران کیوں مدرسے کا حصہ بنا ہوا ہے؟

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اگر کوئی دوسرا یہ کام کرے اسکو سزا کیا دی تنظیم اور مدرسے نے؟َ۔ انتظامیہ نے ثبوت واضح ہونے تک مدرسے سے نکال دیا، تنظیم نے اس کی رکنیت معطل کر دی۔ اس ویڈیو سے اور کیا زیادہ واضح ثبوت ہوگا؟ جب دوسرے یہ کام کرتے ہیں تو آپ سنگسار کرنے کا حکم دیتے ہو مگر جب مولوی مرتکب ہوتا ہے تو خاموشی کیوں؟یہ درندہ دین کے لباس میں آتا ہے اور پھر یہ باعث بنتا ہے مدرسے کی بدنامی کا، اس کو دوسروں سے زیادہ سخت سزا ملنی چاہیے اس کو دروازے پر لٹکا دو تاکہ اس کا جسم گدھ کھائیں ابھی تک اسے گرفتار نہیں کیا گیا، شریعت میں اس کی سزا سزائے موت ہے، کوڑے ہیں، شدید سزا ہے جو زنا سے بھی زیادہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .