حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کوئٹہ/قومی اصلاحی کمیٹی کے وفد نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس کوئٹہ میں گورنر بلوچستان سید ظہور آغا سے ملاقات کی۔ جس میں ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی ملزم ہدایت خلجی کو سخت سزا دلانے، واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور دیگر امور پر گفتگو ہوئی۔ وفد میں قومی اصلاحی کمیٹی کے کنوینر علامہ علی حسنین حسینی، کمیٹی کے ارکان پروفیسر عابدہ حیدری، بریسٹر افتخار حسین، مبارک علی ہزارہ، حاجی رمضان علی، حاجی اعجاز، منظور علی نظری، بوستان کشتمند، فاطمہ ابراہیم اور دیگر شامل تھے۔
وفد نے سید ظہور آغا کو ویڈیو اسکینڈل کیس سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہدایت خلجی نے بلوچستان کی روایات کی بدترین توہین کی ہے۔ اس نے اپنے گھناؤنے عمل سے کسی بھی قوم کی عورت کو نہیں بخشا ہے۔ بلوچستان کی عزت کو پامال کرنے والے شخص کو قانون کے مطابق سزا ضرور ملنی چاہئے۔
وفد نے ویڈیو اسکینڈل کیس میں گورنر بلوچستان کی سنجیدگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ گورنر بلوچستان اس کیس کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنائیں۔ صوبے میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے حکومت کو ایسے درندوں کو سزا دلانی چاہئے۔ وفد نے کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے والے سیاسی اور بااثر شخصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں کسی بھی شخص کو ہدایت خلجی جیسے حیوان کو بچانے کی اجازت نہیں دینگے۔ کچھ سیاسی عناصر خوف کا شکار ہوگئے ہیں کہ کہیں ہدایت خلجی انکی بھی ویڈیوز منظر عام پر نہ لائے۔
گورنر بلوچستان نے وفد کو ویڈیو اسکینڈل کیس میں شفافیت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کوئی بھی شخص ہدایت خلجی کے حق میں نہیں ہے۔ ہر باضمیر شخص یہی چاہتا ہے کہ ہدایت خلجی جیسے سفاک کو سزا دلائے۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ میں نے بذات خود اس کیس سے متعلق تھانے کا دورہ کیا اور ایس ایس پی آپریشنز سے کیس میں پیش رفت کی تفصیلات طلب کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کا جواب اطمینان بخش تھا، مجھے یقین ہے کہ وہ کسی بھی شخص کا دباؤ قبول نہیں کرینگے۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہدایت جیسے سفاک کا تعلق کسی بھی قوم سے نہیں ہے، ایسے درندہ صفت افراد انسانیت کے بدترین دشمن ہیں۔ جنہیں سزا ضرور دلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے مختلف وفود نے ملاقات کی ہیں، جنکا تعلق مختلف اداروں اور اقوام سے تھا۔ تمام وفود نے ہدایت خلجی کو سزا دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے اور اعلیٰ حکام کو تفتیش تیز کرنے کی ہدایت دی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی بھی شخص نے مجھ سے رابطہ کرکے یہ نہیں کہا کہ یہ شخص بے قصور ہے۔ تمام سیاسی عمائدین ایسے درندوں کو سزا دلانا چاہتے ہیں تاکہ صوبے کی عورتیں محفوظ زندگی بسر کرسکیں۔