۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز

حوزہ/ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں اور اہل خانہ کی پریس کانفرنس،لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے حکومت کو دیا جانے والا ڈیڈلاک اب 31 مارچ کو ختم ہوگیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کراچی/جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار مسنگ پرسنز کے رہنماوں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے خراسان روڈ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 2 اپریل کو شروع ہونے والا دھرنا لاپتہ عزاداروں کی بازیابی تک جاری رہے گا۔شیعہ لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کیلئے کام کرنے والے ملت جعفریہ کی نمائندہ تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج میں شامل ہونے کیلئے شہر بھر سے گاڑیاں چلائی جائیں گی۔

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں علامہ احمد ابال رضوی نے 2 اپریل کو لاپتہ عزاداروں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دھرنا لاپتہ عزاداروں کی بازیابی تک جاری رہے گا۔پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، ھیئت ائمہ مساجد وعلمائے امامیہ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سمیت لاپتہ عزاداروں کے اہل خانہ شامل تھے۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ مسنگ پرسن کمیٹی کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے حکومت کو دیا جانے والا ڈیڈلاک اب 31اپریل کو ختم ہوگیا۔پر امن احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے ہم تقریبا 2 سال سے مختلف ریاستی اداروں کے رابطے میں ہیں مگر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔اب ہم2 اپریل سے ملک گیر احتجاج پر جارہے ہیں اور ہمارے ساتھ تمام ملکی سیاسی و مذہبی جماعتیں موجود ہونگی۔احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مسنگ پرسنز بازیاب نہیں ہوجاتے۔

کانفرنس سے خاب کرتے ہوئے علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ شیعہ جبری گمشدہ افراد اس ملک کے شہری ہیں۔ ریاست ملک دشمن دہشتگرد عناصر کومعافی دیتی ہے اور انہیں گلے لگاتی ہے لیکن محب وطن شیعہ عزادار لاپتہ ہیں شیعہ مسنگ پرسنز کو کیوں ریلیف نہیں دیا جاتا۔

کانفرنس سے خطاب میں رہنما علامہ حیدر عباس عابدی نے کہا کہ پوری دنیا میں شیعہ مسنگ پرسنز کے حوالے سے ہمارے ملک کی بدنامی ہورہی ہے تاہم ادارے اس بات کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ اگر ان لاپتہ عزاداروں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر وہ بے گناہ ہیں تو انہیں بازیاب کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .