حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ عزاداروں کی بازیابی کی تحریک جاری ہے۔گزشتہ روز بھی کراچی میں جبری گمشدگیوں میں لاپتہ ہونے والے ورثاء نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پہ بازیاب کروایا جائے
اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ایک رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں دس شیعہ عزاداروں کو رہا گیا جبکہ 24 شیعہ نوجوان تاحال لاپتہ ہیں۔
شیعہ عزادار آفتاب نقوی 7 سال سے لاپتہ ہیں ، آفتاب نقوی کی بیٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ انکے والد کو فوری طور پہ بازیاب کروایا جائے اگر انہوں نے جرم کیا ہے تو ملک میں عدالتیں موجود ہیں ہم ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔
جبری لاپتہ عزاداروں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہم ہر عید اور تہوار پر اپنے پیاروں کے منتظر رہتے ہیں کہ شاید ان پتھر دل ریاستی اداروں کے ذمہ داروں کے دل میں کوئی رحم پیدا ہوجائے اور ہم اپنے پیاروں سے مل سکیں۔
اہل خانہ جنری لاپتہ عزاداروں کا کہنا ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ اگر ہمارے پیاروں نے کوئی جرم کیا یے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے لیکن سالوں سے ہمارے پیارے لاپتہ ہیں اور اب ہمیں مختلف ذرائع سے پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ہم اپنے پیاروں کو بھول جائیں کہ انہیں اداروں نے اپنی تحویل میں قتل کرڈالا ہے۔
شیعہ مسنگ پرسنز کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پیاروں کو ریاستی اداروں کے باوردی اہلکار لے کر گئے تھے اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ریاست پاکستان اور اس کے اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ہمیں ہمارے پیاروں کی خبر دی جائے اور انہیں بازیاب کیا جائے۔
یاد رہے کہ کئی لاپتہ عزاداروں کے والدین اپنے نور نظر کی راہ تکتے اس دنیا سے چلبسے ہین اور کچھ شدید علیل ہیں .
ان کا کہنا ہے کہ ہم اس دار فانی کو الوداع کہنے سے پہلے ایک بار اپنے نور نظر کو دیکھنا چاہتے ہیں۔’جو گمشدہ افراد واپس آئے ہیں ان میں سے بیشتر کا یہی کہنا ہے کہ ان کو شام اور عراق جانے کی وجہ سے یا وہاں سے زیارت کر کے واپس آنے پر اٹھایا گیا تھاـ
ہماری زیارت ہمارے لیے مقدس ہے اور ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وہاں جانے میں کیا برائی ہے؟‘جبری طور پر گمشدہ افراد کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا زیادہ تر یہی جواب رہا ہےـ اس سے پہلے بھی گمشدہ افراد کے کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے طلب کیے جانے پر بھی قانون نافذ کر ے والے ادارے عدالت میں نہیں پیش ہوئے ہیں۔