۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
پاکستان میں جاری شیعہ لاپتہ افراد مسئلہ

حوزہ/ بھوک ہڑتال کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب میں علماء و خانوادہ شیعہ لاپتہ افراد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری شیعہ لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی حساس ہوتا جا رہا ہے اور شیعہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں، کوئی بھی ادارہ اُن کی فریاد سننے کو تیار نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز نے احتجاجی بھوک ہڑتال کا انعقاد نمائش چورنگی کے قریب مزار قائد کے سامنے ہوا۔ احتجاجی بھوک ہڑتال میں بچوں، جوانوں، خواتین اور بزرگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ بھوک ہڑتال کے اختتام پر علماء و خانوادہ شیعہ لاپتہ افراد نے پریس کانفرنس سے خطاب میں مولانا حیدر عباس عابدی، مولانا عقیل موسیٰ، مولانا کاظم عباس نقوی، مولانا صادق جعفری، مولانا اصغر شہیدی اور علامہ مبشر حسن نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ جب تک محب وطن لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوجاتے، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہم اس غیر آئینی اقدم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے، ہم پاکستان کے محب وطن شہری ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان میں قانون و آئین کی بالادستی ہو، جبری گمشدگیوں کا سلسلہ گذشتہ 5 سال سے جاری ہے، جس کے تحت کئی نوجوان تاحال لاپتہ ہیں، تاہم اس دوران کئی نوجوان اپنے گھروں کو واپس بھی لوٹ آئے ہیں، یقینی طور پہ لاپتہ افراد کی واپسی سے آئین و قانون کی بالادستی ہوئی ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے متعدد شیعہ افراد تاحال جبری طور پہ لاپتہ ہیں، تمام شیعہ لاپتہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے اور اگر ان پر الزام ہیں تو عدالتوں میں پیش کرکے مقدمے چلائے جائیں اور بے گناہوں کو رہا کیا جائے۔ رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری شیعہ لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی حساس ہوتا جا رہا ہے اور شیعہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں، کوئی بھی ادارہ اُن کی فریاد سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل انتہائی قابل تشویش ہے کہ لاپتہ افراد اس ملک کے باشندے ہیں اور اُن کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ اُن کے اہلخانہ کو مکمل آگاہی دی جائے اور اُن کی ملاقاتیں کرائی جائیں، کورونا وائرس جیسی موذی مرض کے پھیلاؤ کی وجہ سے شیعہ گمشدہ افراد کے خانوادے اس وقت شدید مشکلات اور اذیت کا شکار ہیں اور وہ اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنے کیلئے بے چین ہیں۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کو جبری لاپتہ کرنا قانون و انصاف کا قتل اور آئین پاکستان سے صریحاََ انحراف ہے، جمہوری حکومت کے اس آمرانہ اقدام کے خلاف ملک کی ہر گلی محلے میں آواز بلند کی جائے گی، ہم نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے، ملت کے لاپتہ نوجوانوں پر اگر کوئی الزامات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے سزائیں دلائی جائیں، عدالتوں میں پیش نہ کیا جانا اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کو بلاجواز حراست میں رکھا ہوا ہے۔ مقررین نے وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ اس اہم مسئلہ کی سنگینی کا ادراک کریں اور ان خاندانوں کے دُکھ کو سمجھیں جن کے بچے کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن احتجاجی تحریک کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آخری شیعہ جوان بازیاب نہیں ہوجاتا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .