حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علماء و ذاکرین کانفرنس سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر عارف حسین نے اپنے خصوصی خطاب میں کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علمائے کرام ہمارے سر کا تاج ہیں اور ہم ان سے ہمیشہ رہنمائی چاہتے ہیں اور آئندہ بھی علمائے کرام کے دیئے گئے لائحہ عمل پر لبیک کہیں گے۔
مرکزی صدر نے کہا کہ ملت تشیع پاکستان کو عزاداری پر پابندیاں، بے بنیاد مقدمات اور جبری گمشدگیوں جیسی مشکلات کا سامنا ہے، لاپتہ شیعہ افراد پر قومی جامع حکمت عملی اپنائی جائے، گذشتہ کئی سالوں سے ہمارے بے گناہ بزرگ شیعہ افراد کو گھروں سے جبری لاپتہ کیا جاتا ہے اور بعد ازاں سنگین الزامات لگا کر ظاہر کیا جاتا ہے۔ ہم آئین و قانون کی پاسداری کرنے والے محب وطن پاکستانی ہیں، جبری گمشدگیوں کا سلسلہ فوری طور پہ بند کیا جائے۔
مرکزی صدر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسی متازعہ ابحاث نہیں ہونی چاہئیں، جو ملت تشیع کے اتحاد کو نقصان پہنچائیں۔
عارف حسین الجانی کا کہنا تھا کہ قراقرم یونیورسٹی گلگت بلتستان کے شیعہ نشین علاقے میں ہے، بدقسمتی سے وہاں یوم حسینؑ کے انعقاد پر نوجوانوں پر دہشت گردی کی دفعات لگا کر مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ایسے اوچھے ہتکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونے والے۔ ہم کسی صورت عزاداری امام حسین کے بپا کرنے کیلئے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
شہید قائد علامہ عارف حسین نے فرمایا تھا کہ عزاداری ہماری شہہ رگ حیات ہے، جیسے مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی، اس طرح ہم عزاداری کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ہم اپنا سب کچھ قربان کرسکتے ہیں، عزاداری پہ کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ قراقرم یونیورسٹی کا فرقہ پرست وائس چانسلر مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
مرکزی صدر نے صدر مملکت پاکستان سے مطالبہ کہ یونیورسٹی کے متعصب اور امن دشمن وائس چانسلر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔